غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ٹرمپ نے ملائیشیا میں منعقدہ آسیان (ASEAN) سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے روانگی کے دوران دوحہ میں مختصر قیام کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ “ہم نے مشرقِ وسطیٰ میں ناقابلِ یقین امن حاصل کیا ہے اور قطر نے اس میں ایک بڑا کردار ادا کیا ہے۔”
طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں چینی صدر شی جن پنگ سے ہونے والی ملاقات سے مثبت نتائج کی توقع ہے، اور امید ہے کہ چین مزید 100 فیصد ٹیرف سے بچنے کے لیے معاہدہ کرنے پر راضی ہو جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے غزہ میں پائیدار امن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ “جلد ٹاسک فورس تیار ہوگی، اور اگر ضرورت پڑی تو قطر غزہ میں امن فوج بھیجنے کے لیے تیار ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “حماس کو فوری طور پر یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرنی چاہئیں، بصورت دیگر امن معاہدے کے شریک ممالک کارروائی کریں گے، جبکہ امریکا آئندہ 48 گھنٹوں میں صورتحال پر گہری نظر رکھے گا۔”
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ ان دنوں ایشیا کے دورے پر ہیں، جہاں وہ چین، جنوبی کوریا اور جاپان کے سربراہان سے ملاقاتیں کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات کے بھی خواہاں ہیں تاکہ تجارتی اور علاقائی تنازعات کے حل کے لیے پیش رفت کی جا سکے۔