کراچی میں ایم ڈی کیٹ امتحانات 2025 طلبا سمیت والدین کیلئے بھی اذیت بن گئے

کراچی میں ایم ڈی کیٹ 2025 کے امتحانات میں شدید بدانتظامی کیوجہ سے نہ صرف طلبا کو بلکہ والدین کو بھی بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے جسمانی و ذہنی تکلیف کی صورت میں قیمت چکانی پڑی ہے۔

تفصیلات کے مطابق امتحان ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس اور این ای ڈی یونیورسٹی میں منعقد ہوا۔ انتظامات پر والدین اور امیدواروں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں امیدواروں کیلئے صرف کراچی میں دو سینٹرز بنائے گئے۔ امیدواروں کو صبح ساڑھے چھ بجے بلایا گیا مگر امتحان 10 بجے شروع ہوا جس سے گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہنا پڑا جس سے شدید ذہنی اذیت کا سامنا رہا۔ بی آر ٹی منصوبے اور ٹریفک جام سے والدین و طلبہ کو مشکلات کا سامنا رہا۔ والدین کے مطابق اتنے بڑے امتحان کے لیے انتظامات ناکافی اور غیر منظم تھے۔

این ای ڈی یونیورسٹی میں 4,003 طالبات اور 1,197 طلباء نے شرکت کی، جبکہ ڈاؤ یونیورسٹی میں 3,764 طالبات اور 1,332 طلبا نے امتحان دیا۔ امتحان صبح 10 بجے شروع ہوا اور تین گھنٹے جاری رہا۔

کراچی کے دونوں امتحانی مراکز میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ بائیومیٹرک تصدیق، میٹل ڈیٹیکٹرز، اور سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی گئی۔ تاہم، انتظامات کے حوالے سے والدین نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا اگر طلبہ کو وقت پر امتحانی مرکز میں داخل ہونے دیا جاتا تو لمبی قطاریں اور بدنظمی سے بچا جا سکتا تھا۔

ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس کے گیٹ نمبر 6 پر والدین اور طلبہ کو شدید مشکلات پیش آئیں ، کچھ والدیں کا کہنا تھا اس سے قبل یہ گیٹ کبھی نہیں دیکھا تھا جہاں سے انٹری دی گئی ہے۔ طلبہ و والدین کا کہنا تھا ایک ہی گیٹ سے انٹری دی گئی جس سے گھنٹوں انتظار کرنا پڑا۔

والدین کیلئے انتظار گاہ “دی آئیکون ہال” دور واقع ہونے کے باعث کئی والدین دھوپ میں فٹ پاتھ پر بیٹھنے پر مجبور رہے۔ بعض والدین دیگر شہروں سے اپنے بچوں کے ہمراہ آئے تھے۔

این ای ڈی یونیورسٹی کے اطراف بی آر ٹی منصوبے کی تعمیراتی سرگرمیوں نے صورتحال مزید بگاڑ دی۔ وہاں کے امیدواروں کے والدین کے مطابق، ہیوی ٹریفک، چنگچیوں اور بسوں کے گزرنے سے شدید رش کا سامنا ہوا جبکہ امتحانی مراکز کے اطراف میں اگر صرف امیدواروں کو آنے کی اجازت دی جاتی تو بھی  سکون سے پرچہ دینے آتے۔

کچھ والدین نےمین سڑک پر ہی پارکنگ کردی جس نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا۔ امیدواروں نے شکایت کی کہ کراچی جیسے بڑے شہر میں ہزاروں طلبہ کے لیے صرف دو امتحانی مراکز قائم کرنا غیر مناسب فیصلہ تھا۔

این ای ڈی میں آئے امیدواروں نے مزید بتایا کہ مین یونیورسٹی روڈ پر ترقیاتی کاموں کے باعث پیدل برج نہ ہونے کی وجہ سے انہیں سڑک پار کرنے میں مشکلات پیش آئیں۔ کئی مقامات پر طلبہ نے ترقیاتی کام کے اطراف والے شیڈز سے نکل کرراستہ بنانے کی کوشش کی تاکہ وہ امتحانی مرکز پہنچ سکیں۔

طلبہ نے یہ بھی شکایت کی کہ نو ہزار روپے فیس ادا کرنے کے باوجود انتظامات تسلی بخش نہیں تھے اور رش کی وجہ سے کرائے کے دام بھی بڑھا دیے ، یونیورسٹی روڈ پر ایک بھی پیڈسٹرین برج نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کو اذیت ہوئی جبکہ کٹ بھی بہت دور دور تھے جس سے کرایا دگنا ہوگیا۔

امتحانات میں طلبا کی تعداد کی بات کی جائے تو ایم ڈی کیٹ 2025 کے امتحان میں شرکت میں طالبات کا پلڑا بھاری رہا۔  کراچی میں لڑکیوں کی شرکت لڑکوں کی نسبت تین گنا زیادہ رہی۔ کراچی سے رجسٹرڈ امیدواروں کی مجموعی تعداد 10,296 تھی جس میں 7 ہزار 767 طالبات جبکہ 2 ہزار 529 طلبا ہیں۔

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ایڈمیشن ٹیسٹ 2025 کا ملک بھر میں اتوار کے روز کامیاب انعقاد کیا گیا جس میں ایک لاکھ 40 ہزار 125 امیدواروں نے شرکت کی۔ سندھ بھر میں مجموعی طور پر 32 ہزار 917 امیدوار رجسٹرڈ ہوئے، جن میں 22,098 خواتین اور 10,819 مرد امیدوار شامل ہیں۔ خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں دوگنی رہی۔

کراچی میں 10 ہزار 296 امیدوار رجسٹرڈ تھے، جن میں طالبات کی تعداد طلبا سے تین گنا زیادہ رہی۔

نتائج کے تین دن کے اندر امتحانی پرچے کی دوبارہ جانچ کی سہولت دی جائے گی، جبکہ جامع تجزیاتی رپورٹ دس دن میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کونسل نے واضح کیا کہ داخلوں کے عمل میں پی ایم ڈی سی کا کوئی کردار نہیں ہوگا، بلکہ یہ ذمہ داری صوبائی یونیورسٹیوں اور حکام پر عائد ہوگی۔

ادارے کے مطابق، ایم ڈی کیٹ 2025 کے تمام مراحل شفافیت، دیانت داری کے ساتھ مکمل کیے جائیں گے۔

Similar Posts