دماغی امراض اور بے خوابی

اس جدید دور میں انسانوں کی اکثریت کم خوابی یا بے خوابی کا شکار ہے ۔اس کی وجہ ہمارا لائف اسٹائل ہے ہمیں رات کو اچھی نیند کیوں نہیں آتی یا دیر سے کیوں آتی ہے اس کی وجہ میلا ٹونین ہے ۔ میلا ٹونین ایک ایسا ہارمون ہے جو نیند لے کر آتا ہے ۔ لیکن کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جو اس ہارمون کو ریلیز ہونے سے روکتی ہیں سب سے پہلے انسولین ہے، یہ ہمارے خون میں بلڈشوگر کو کنٹرول کرتا ہے جب کہ کاربوہائیڈریٹس نان بریڈ اور بیکری اشیاء میں پایا جاتا ہے ، یہ بھی نیند کو روکتا ہے ۔انسولین میں اضافہ بھی اس ہارمون کو ریلیز کرنے سے روکتا ہے ۔ بلڈ شوگر میں کمی سے میلا ٹونین بھی بڑھنا شروع ہو جاتا ہے ۔

اگر آپ رات کو سونے سے پہلے بہت زیادہ ہیوی کھانا کھاتے ہیں تو آپ کی نیند ڈسٹرب رہے گی۔ میلا ٹونین زیادہ تعداد میں ریلیز نہیں ہوگی۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ رات کا کھانا سونے سے تین چار گھنٹے پہلے کھالیں اور اس کے ساتھ زیادہ میٹھی چیزیں نہ کھائیں ۔ خشک میوے بھی استعمال کرنا بہت مفید ہے ۔ اچھی نیند کے لیے ہمارے موبائل اور لیب ٹاپ سے جو نیلی روشنی خارج ہوتی ہے یہ روشنی ہمارے دماغ کو دھوکا دیتی ہے کہ ابھی تو سورج نکلا ہوا ہے ۔ اس کی وجہ سے ہمارے دماغ کا اندرونی کلاک ڈسٹرب ہو جاتا ہے ۔

چنانچہ ہمارے دماغ کا وہ حصہ جو نیند لانے کا باعث بنتا ہے تو وہ یہ مادہ پیدا نہیں کرتا چنانچہ بچے اور بڑے جب تک موبائل لیب ٹائپ ، ٹی وی دیکھتے رہتے ہیں سفید رنگ کی لائیٹ جلا کر رکھتے ہیں تو میلا ٹونین کم پیدا ہو گی یا بالکل بھی پیدا نہیں ہوگی اس لیے سونے سے پہلے ہلکی پیلی نہیں بلکہ گہری پیلی لائٹ استعمال کریں باقی ساری لائٹس بند کردیں اور بچوں سے موبائل فون لے لیا کریں ۔ بلیو لائٹ کی وجہ سے میلا ٹونین ریلیز نہیں ہوتا چنانچہ نیند دیر سے آئے گی۔

کیفین ایک اور وجہ ہے جو ہمیں نیند سے دور لے جاتی ہے کیفین ہمارے دماغ کو بلاک کرتی ہے۔ لیکن جب دوپہر میں ہمیں نیند آتی ہے تو اس کی وجہ ایڈونوسن مادہ ہے ۔ کیفین ہمیں ہائپر الرٹ کرتی ہے ۔ اس کے استعمال سے وقتی طور پر نظر تیز ہوجاتی ہے اور زیادہ دور سے آواز سنائی دیتی ہے جب رات کو ہم کافی پی لیتے ہیں تو میلا ٹونین پیدا نہیں ہوتی ۔ سائنسی ریسرچ یہ کہتی ہے کہ اگر آپ نے جلدی سونا ہے تو کافی آپ سونے سے 6گھنٹے پہلے پی لیں لیکن کافی دل کے لیے بہت اچھی ہے ۔

بلڈ پریشر کے لیے بھی اچھی ہوتی ہے ۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ کافی صبح 10بجے پی لیں اور کسی چیز کو بھی اس کے ساتھ استعمال کریں،کبھی خالی پیٹ کافی نہ پئیں ، نیکوٹین بھی نیند کو ڈسٹرب کرتی ہے سگریٹ نیند کے لیے صحیح نہیں ہے چھوٹی عمر کے بچوں میں میلا ٹونین کی مقدار شام 7-8بجے سے ہی پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے اور یہ بڑی مقدار میں پیدا ہوتی ہے اس لیے بچے جلد سو جاتے ہیں اور ان کی نیند بھی بہت گہری ہوتی ہے لیکن بچے جیسے ہی بڑے ہوتے ہیں ان کا نیند کا دورانیہ تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے یعنی ان کی نیند کم ہو جاتی ہے اور وہ دیر سے 10/11بجے رات کو سوتے ہیں ۔ اس لیے ٹین ایجر رات کو دیر تک جاگتے ہیں وہ جلدی سو نہیں سکتے کیونکہ میلا ٹونین مادہ دیر سے پیدا ہوتا ہے ۔

بچے اگر صبح جلدی نہیں اٹھتے تو اس کا علاج یہ ہے کہ صبح فجر کے وقت جب سورج نکل رہا ہو اور اس کی روشنی ڈائریکٹ نہ پڑ رہی ہو ان کو گھر سے باہر لے کر جائیں اس طرح ان کے سیلز ری پروگرام ہوں گے اور وہ رات کو جلدی سوئیں گے اور جلدی اٹھیں گے جب کے بڑوں میں بھی رات کو میلاٹونین جلدی پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے لیکن اس کی مقدار کم ہوتی ہے اس لیے ان کی نیند کم ہوتی ہے ۔

میلاٹونین سردیوں اور گرمیوں میں مختلف مقدار میں پیدا ہوتی ہے ۔ کیونکہ راتیں بھی لمبی ہوتی ہیں اس لیے ہمیں نیند زیادہ اچھی آتی ہے ۔ لیکن گرمیوں میں نیند کم ہوتی ہے خاص طور پر جب درجہ حرارت زیادہ ہو کیونکہ گرمی کی وجہ سے میلا ٹونین کم پیدا ہوتا ہے لیکن ACمیں سونے کی وجہ سے میلا ٹونین زیادہ مقدار میں پیدا ہوتا ہے اور نیند بھی زیادہ آئے گی ۔ اس لیے ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم رات کو کیفین استعمال نہ کریں اور سونے سے چار گھنٹے پہلے بہت ہلکا کھانا کھائیں ۔ بلیو لائیٹ بالکل استعمال نہ کریں اور صرف پیلی لائٹ سونے سے آدھا گھنٹہ یا ایک گھنٹہ پہلے جلا لیں صبح فجر کے بعد ہر کسی کو باہر لے جائیں ۔ تو اس طرح سورج کی روشنی ان کے جسمانی سیلز کو پروگرام کرے گی۔ اور بتائے گی کہ اس وقت صبح ہے ۔اگر وہ 10بجے سو کر اٹھیں گے تو جسمانی سیلز بھی اسی طرح پروگرام ہونگے۔

اس طرح وہ دیر سے سوئیں گے اور دیر سے اٹھیں گے توہماری صحت کے لیے انتہائی مضر ہے ۔ صحیح نیند ہماری صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے ۔ امریکا میں ایک ریسرچ ہوئی جس کے ذریعے انھیں وہاں پتہ چلا کہ ان کا ہر تیسرا شہری نیورولوجیکل ڈس آرڈر میں مبتلا ہے ۔ جب کہ اس نیورولوجیکل ڈس آرڈر کا بہت دیر سے پتہ چلتا ہے ۔ دماغ کو زہریلے مادے سے جو بچاتی ہے وہ ہے نیند ، دماغ کی صحت کے لیے اچھی اور گہری نیند بہت زیادہ ضروری ہے اسی لیے ہم اپنی زندگی کا ایک تہائی حصہ سو کر گزارتے ہیں ۔ نیند ہماری یاداشت کو بھی بڑھاتی ہے ۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں دس سے بارہ کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے ہوں یعنی انھیں بمشکل دو وقت کی روٹی میسر ہو تو اندازہ کریں کہ وہاں پہ دماغی امراض کا کیا عالم ہوگا۔ ان کا تو بس اﷲ ہی اﷲ ہے ۔

Similar Posts