امریکی عدالت نے فلسطینی طالبعلم کی ملک بدری روک دی

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی جج نے فلسطینی کارکن محمود خلیل کی ملک بدری پر روک لگا دی ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق محمود خلیل کو ہفتے کے روز امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ نے گرفتار کیا تھا، جس پر حماس کی حمایت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ جج جیسی ایم فرمین نے فیصلہ دیا کہ عدالت کا دائرہ اختیار برقرار رکھنے کے لیے خلیل کو امریکا میں رہنے کی اجازت دی جائے۔

محمود خلیل کی گرفتاری اور ممکنہ ملک بدری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت بدھ کو نیویارک کی وفاقی عدالت میں ہوگی۔

کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنیوالا طالبعلم گرفتار

غزہ: فلسطینی بچی کی شہادت سے ایک روز قبل لکھی گئی ڈائری کے صفحات وائرل

امریکی شخص نے اسرائیلی سیاحوں کو فلسطینی شہری سمجھ کر گولیاں مار دیں

محمود خلیل کی گرفتاری کے بعد نیویارک میں سیکڑوں افراد نے ان کی رہائی کے لیے مظاہرہ کیا۔ فیڈرل پلازا میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں مظاہرین نے ”فری، فری فلسطین“ کے نعرے لگائے اور امریکی حکومت کے سیاسی دباؤ کے تحت فلسطینی حامیوں کو نشانہ بنانے کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

امریکی سول لبرٹیز یونین آف نیویارک نے کہا کہ سیاسی مؤقف کی بنیاد پر کسی کو سزا دینا یا جلا وطن کرنا غیر آئینی اقدام ہے۔ محمود خلیل کے وکیل، ایمی گریر نے ان کی گرفتاری کو سیاسی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا اور عدالت میں ان کی فوری رہائی کی درخواست دائر کر دی۔

کولمبیا یونیورسٹی کے سابق طالبعلم محمود خلیل کی گرفتاری نے امریکا میں فلسطینی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن پر سوالات اٹھا دئیے ہیں۔

Similar Posts