مزارِ قائد کے تاریخی فانوس کو قومی عجائب گھر میں نصب کرنے کا فیصلہ

باباقوم کےمزارپر45برس تک نصب فانوس کوقومی عجائب گھرمیں نصب کیاجائےگا۔سن 71میں تاریخی نوعیت کا حامل فانوس چینی مسلمانوں(مسلم ایسوسی ایشن آف چائنا)کی جانب سےتحفےمیں دیا گیا تھا۔قدیم فانوس کی عجائب گھرمیں بیک وقت سیمنٹ اور شیشےسے تعمیرکردہ مزارقائد سےمشابہہ نئی عمارت میں تنصیب ہوگی۔4منزلہ پرانا فانوس کئی کلوگرام سونے کے پانی،48برقی قمقموں اور10ہزارکے لگ بھگ جگمگاتےکرسٹلزکا حامل ہے۔سن 2016 میں نئے فانوس کی تنصیب کےبعد اتارے گئےفانوس کونصب کرنےلیے کراچی کےجناح ٹرمینل ایئرپورٹ،اسلام آباد ایئرپورٹ،پریذیڈنٹ ہاوس اورسندھ اسمبلی سمیت کئی مقامات زیرغورآئے۔

فانوس کی ازسرنوتنصیب کے لیے 4رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی،جنہوں نےتکنیکی پہلووں کا جائزہ لیا۔

پاکستان بننے کےلگ بھگ 12سال بعد سن 60کی دہائی میں بانی پاکستان کے مزارکی تعمیراتی کام کا آغازہوا۔معروف آرکٹیکٹ یحییٰ مرچنٹ کےڈیزائن کردہ نقشےکےانتخاب کےبعد مزارکی تکمیل میں 10سال کا عرصہ لگا۔31مئی 1966کو باباقوم کےمزارکا کام مکمل ہوا،اگلے4سال سفید براق اورنوشہرہ پنک سنگ مرمرکی تنصیب پرلگے،جس کے بعد 12جون 1970کو مزارقائد کی تعمیرکاکام مکمل ہوا،تکمیل کے صرف ایک سال بعدقائد اعظم مزار کے سحر انگیزخوبصورتی کواس وقت چارچاند لگےجب چینی مسلمانوں (مسلم ایسوسی ایشن آف چائنا)کی جانب سے بانی پاکستان کےمزارکے لیے80فٹ اونچا اور4منزلوں پرمشتمل تحفےمیں دیاگیا۔فانوس قبرکےعین اوپرآویزاں کیاگیا۔

دو ٹن وزنی(2ہزارکلوگرام)فانونس بانی پاکستان کےمزارکی جداگانہ طرزتعمیراورطرزآرائش کی طرح اس دورکا شاہکارکہلایا۔لگ بھگ ساڑھےآٹھ کلوگرام سونے کا پانی چڑھافانوس 48سبزرنگ کےبرقی قمقموں اورلگ بھگ 10ہزارکرسٹل کی لڑیوں سےمزین تھا۔

عوامی جمہوریہ چین کی جانب سے 17 دسمبر2016 کو ایک نیا فانوس تحفے میں دیا گیاتھا،جس کو پرانے فانوس سےتبدیل کیا گیا،جس کے بعدتاریخی اہمیت کےحامل پرانےفانوس کوکسی دوسرےموزوں مقام پرنصب کرنےلیے تگ ودشروع کردی گئی،کام کی نگرانی اورتمام ترتکنیکی معاملات کی نگرانی کرنے والی کمیٹی میں وائس چانسلراین ڈی ای یونیورسٹی سروش حشمت لودھی،فہیم اقبال صدیقی،انعام اللہ شیخ اورعبدالعلیم شیخ  ریذیڈنٹ انجنیئر مزار قائد شامل تھے۔

مزارقائد بورڈ اجلاس میں اس بات کا حتمی طورپرفیصلہ ہوگیا کہ فانوس کوقومی عجائب گھرمیں نصب کیا جائےگا۔ مزارقائد کےریزیڈن انجینئرعلیم شیخ نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ  پریذیڈنٹ ہاوس کے علاوہ کراچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے جناح ٹرمینل ائیرپورٹ،اسلام آباد ائیرپورٹ اورسندھ اسمبلی میں فانوس کی تنصیب پرغورکیا گیا،مگراس غیرمعمولی کام کے آغازسے قبل کئی تکنیکی وجوہات رکاوٹ بنیں،تنصیب کےکام کو شروع کرنے یا اس کی جگہ کے تعین کے لیے ہرزاویے کو بارہا دیکھا گیا۔اس میں متبادل کے طور پر کئی دیگر سرکاری عمارتوں کے بارے میں بھی غورکیاگیا،مگرتقریبا ہرجگہ چھت سے زمین تک کم بلندی آڑے آئی، مذکورہ عمارتوں میں سے کسی بھی عمارت کے چھت کی اونچائی اتنی زیادہ نہیں تھی کہ وہاں 80فٹ بلند فانوس کو نصب کیا جاسکے،جس کے بعد یہ معاملہ 9سال تک التواکا شکاررہا۔

علیم شیخ کےمطابق اس تمام کام کی نگرانی کے لیے ایک 4رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی،جنہوں نےفانوس کی بحفاظت طریقے سےمنتقلی اوراس کی ازسرنوتنصیب کےحوالےسےکام کیا،فانوس کودوبارہ نصب کرنے لیےقومی عجائب گھرمیں مختص کردہ جگہ پرسیمنٹ اورشیشےکی ایک نئی عمارت تعمیر کی جائےگی،جس کومزارقائد سےمنسلک کرنے کےلیےاس کی تعمیراتی بناوٹ میں مزارقائد کےگنبد اورزینوں سےمشابہہ طرزتعمیرات کواولین ترجیح دی جائےگی۔

 مزارقائد کے ریذیڈنٹ انجینئرعبدالعلیم شیخ کے مطابق پرانا فانوس جس کوماضی کی انجینئرنگ کا ایک شاہکارکہاجاسکتا ہےان کامزیدکہناہے کہ بانی پاکستان کی تعمیر کےابتدائی دورسےجڑے اس فانوس کوقائد سےمنسوب دیگرنوادرات کی طرزپرمحفوظ شکل مل جائےگی بلکہ آئندہ آنے والی نسلوں کےلیےفانوس ایک قومی ورثے کی شکل میں محفوظ ہوجائےگا۔

واضح رہے 1988میں جب بھارت کےلیجنڈری اداکاردلیپ کمارخون کےامراض کےمعروف ادارے کی دعوت پرپہلی مرتبہ پاکستان کےدورے پرآئے تھے۔

اس دوران دلیپ کمارنےپشاورمیں مصروفیات سےقبل کراچی میں مزارقائد کا دورہ کیا۔ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ سائرہ بانوبھی موجودتھیں۔

جس وقت دلیپ کمارمزارقائد پہنچےتوزینےسے لیکرگنبد تک کےسفرکے دوران وہ عمارت کوبغوردلچسپی سےدیکھتے رہے اوراس دوران پوچھتے بھی رہے،مگرجس وقت وہ بانی پاکستان کی قبرپرپہنچے تووہ فانوس کےسحرمیں کافی دیرتک کھوئے رہے۔

اس دوران انہوں نےانتہائی دلچسپی سےمشاہدے کےدوران فانوس کےبرقی قمقموں اورمجموعی خوبصورتی کےمتعلق کئی سوالات کیے۔

انہیں اس دوران بتایاگیاکہ یہ چینی مسلمانوں کی جانب سےتحفےمیں دیاگیا۔ دلیپ کماراوران کی اہلیہ سائرہ بانو فانوس سےکافی متاثردکھائی دیے۔

واضح رہے کہ مزارقائد کے دورے کےموقع پرقبرکےگردمنقش جالیوں والا حلقہ خصوصی طورپرکھولاگیا،جوعموما صرف قائد کے اہل خانہ کےلیے کھولاجاتاہے۔

Similar Posts