متاثرہ بچے کے والد کے مطابق نویں جماعت میں زیر تعلیم بیٹے احمد رضا کو اس کے ٹیچر نے دو گائیڈیں لکھ کر دیں جن میں ایک مارکیٹ سے مل گئی جبکہ دوسری تلاش کرنے کے باوجود نہیں ملی جس پر بیٹا اسکول چلا گیا۔
مدعی مقدمہ کے مطابق پہلا پریڈ قاری طفیل نامی ٹیچر کا تھا جو کلاس میں بیٹے کے پاس آیا اور اس کو کتاب نکالنے کے لیے کہا جس پر بیٹے نے ان کو بتایا کہ کتاب مارکیٹ سے شارٹ ہونے کے باعث نہیں ملی ایک دو دن تک مل جائے گی تو ٹیچر نے ڈنڈوں سے مارنا شروع کردیا اور بازو پر ڈنڈے برسائے جس سے اس کا بازو ٹوٹ گیا۔
طالب علم کے والد کا کہنا تھا کہ بچے نے گھر آنے پر بازو دیکھایا تو اس کو بے نظیر اسپتال لے گئے، انہوں نے بھی ایکسرے کیا تو بازو ٹوٹا ہوا تھا۔
ترجمان پولیس کے مطابق پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی، بچوں پر تشدد کسی صورت قابل قبول نہیں، بچے اس قوم کا مستقبل ہیں جن کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔