ضیاء الحسن لنجار کی سندھ بار کونسل کے انتخابات میں شرکت کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار کی سندھ بار کونسل کے انتخابات میں شرکت کیخلاف درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ہائیکورٹ میں صوبائی وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار کی سندھ بار کونسل کے انتخابات میں شرکت کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ضیا الحسن لنجار وزیر کی حیثیت سے تنخواہ کے حقدار ہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ وزیر کی حیثیت سے وہ حکومت پاکستان کے ملازم نہیں۔

درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ایڈووکیٹ جنرل صوبائی وزیر قانون کے ماتحت ہیں، یہ کیسے عدالت کی معاونت کرسکتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ جواد ڈیرو نے موقف دیا کہ ایڈووکیٹ جنرل کی تقرری گورنر کرتا ہے، وہ صوبائی وزیر کے ماتحت نہیں۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو دلائل سے روک دیا، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سیف نے دلائل دیے۔ بیرسٹر شبیر شاہ نے موقف دیا کہ درخواستگزار کسی بھی طرح سے ضیا لنجار کے الیکشن میں شریک ہونے سے متاثر نہیں۔

وفاق اور صوبائی حکومت کے وکلا نے مؤقف دیا کہ درخواست قابل سماعت نہیں مسترد کردی جائے، عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

درخواستگزار اشفاق پہنور ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ ضیاء الحسن لنجار صوبائی وزیر داخلہ و قانون ہیں، رولز کے مطابق وہ سندھ بار کونسل انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔

درخواستگزار کے مطابق ضیاء الحسن لنجار نے سندھ بار کونسل کے انتخابات کیلئے شہید بینظیر آباد سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ ضیاء الحسن لنجار سندھ اسمبلی کے رکن بھی ہیں اور حکومت سے الاؤنس سمیت دیگر مراعات بھی حاصل کر رہے ہیں۔ ضیاء الحسن لنجار کے سندھ بار کونسل کے انتخاب میں کاغذات مسترد کئے جائیں۔

درخواست میں صوبائی وزیر داخلہ، ایڈووکیٹ جنرل، اور سندھ بار کونسل کے ریٹرننگ افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔

Similar Posts