وزیر جامعات کی جانب سے چیئرمین کراچی بورڈ کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ بورڈ نے 23 اکتوبر کو نتائج کا اعلان کیا، تاہم نہ تو مجموعی نمبرز فراہم کیے گئے اور نہ ہی مضامین کے حساب سے تفصیلات اور گریڈز ظاہر کیے گئے۔
اس کے بجائے مختلف ذرائع سے صرف کامیاب طلبہ کے رول نمبرز جاری کیے گئے جو نتائج کے مستند اور روایتی طریقۂ کار سے انحراف ہے۔
انہوں نے کہا کہ نمبرز اور گریڈز ظاہر نہ کیے جانے سے طلبہ و والدین میں بے چینی اور شکوک پیدا ہو رہے ہیں جبکہ شفافیت کے حوالے سے سنگین خدشات سامنے آئے ہیں۔
محمد اسماعیل راہو نے کنٹرولر امتحانات اور آئی ٹی انچارج کو ہدایت کی کہ نتائج کے اعلان میں طریقہ کار سے انحراف کی تمام وجوہات اور حقائق تین روز میں تحریری طور پر پیش کیے جائیں تاکہ ذمہ داری کا تعین کیا جا سکے۔