ایران اور روس نے ایک ریلوے لائن کی تعمیر کا آغاز کر دیا ہے جو مغربی پابندیوں کے اثرات کو محدود کر سکتی ہے۔ یہ منصوبہ راشت سے آستارا تک پھیلا ہوا ہے اور بین الاقوامی شمال، جنوب ٹرانسپورٹ کاریڈور کا اہم حصہ ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق ریلوے لائن کی لمبائی 162 کلومیٹر ہے اور اس کے مکمل ہونے پر نقل و حمل کے اخراجات میں 30 فیصد کمی اور شپمنٹ کے وقت کو 37 دن سے کم کر کے 19 دن تک لایا جا سکے گا۔
منصوبے کی مالی معاونت زیادہ تر روس فراہم کر رہا ہے، اور اس کی لاگت تقریباً 1.6 ارب یورو ہے۔ روسی انجینئرز اس منصوبے کی تعمیر میں مصروف ہیں۔ منصوبہ ایران-روس جامع اسٹریٹجک شراکت داری معاہدے کے تحت بنایا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس ریلوے سے دونوں ممالک سالانہ تقریباً 20 ملین ٹن سامان منتقل کر سکیں گے، جس میں تیل، گیس، اسٹیل اور خوراک شامل ہے۔ یہ زمینی راستہ مغربی بحری اور مالی پابندیوں سے آزاد ہوگا اور روایتی سمندری راستوں پر انحصار ختم کرے گا۔
چین اس منصوبے پر نزدیک سے نظر رکھے ہوئے ہے، کیونکہ یہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ساتھ ہم آہنگ ہے اور ایشیا سے یورپ تک تجارتی نیٹ ورک کو مربوط کرے گا۔ افغانستان بھی اس کاریڈور میں شامل ہو سکتا ہے، جبکہ پاکستان کا راستہ بائی پاس ہو جائے گا۔
