پہلی عالمی جنگ کے آسٹریلوی فوجیوں کے خطوط ایک صدی بعد بوتل سے برآمد

آسٹریلیا کے ایک ساحل پر سو سال سے زائد پرانی بوتل ملی جس میں پہلی عالمی جنگ کے دو آسٹریلوی فوجیوں کے ہاتھ سے لکھے پیغامات محفوظ تھے۔ بوتل ایک خاندان کو ساحل کی صفائی کے دوران ملی، جس نے دونوں فوجیوں کے لواحقین کو اطلاع دی۔

ایسوسی ایٹیڈ پریس (اے پی) کے مطابق آسٹریلیا میں ایک صدی پرانی بوتل دریافت ہوئی ہے جس میں پہلی عالمی جنگ میں لڑنے والے دو آسٹریلوی فوجیوں کے پیغامات موجود تھے۔ یہ بوتل مغربی آسٹریلیا کے علاقے اسپرینس کے قریب واٹن بیچ پر براؤن خاندان کو ملی۔ خاندان کے افراد پیٹر اور ان کی بیٹی فلیسٹی معمول کے ساحلی صفائی مہم کے دوران اس بوتل تک پہنچے۔

بوتل کے اندر پینسل سے لکھے دو خطوط ملے جنہیں 15 اگست 1916 کو پرائیویٹ میلکم نیول (27) اور ولیم ہارلے (37) نے لکھا تھا۔ یہ دونوں فوجی اپنی ٹروپ شپ Ballarat HMAT A70 پر آسٹریلیا سے فرانس کے محاذِ جنگ کی طرف رواں دواں تھے۔

نیول اگلے سال محاذ پر شہید ہوگئے، جب کہ ہارلے جنگ میں دو بار زخمی ہونے کے باوجود بچ گئے اور 1934 میں ایڈیلیڈ میں وفات پائی۔ ان کے خاندان کے مطابق انہیں جرمنوں کی جانب سے گیس حملے کے باعث کینسر لاحق ہوا تھا۔

نیول نے اپنے خط میں لکھا کہ وہ اپنی والدہ روبیرٹینا نیول کو خط پہنچانے کی درخواست کرتے ہیں، جبکہ ہارلے نے لکھا کہ ان کی والدہ وفات پا چکی ہیں، اس لیے جس کو خط ملے وہ اسے اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔

ایک جگہ نیول نے لکھا کہ ہم بہت خوش ہیں، کھانا اچھا ہے، سوائے ایک کھانے کے جسے ہم نے سمندر میں پھینک دیا۔

یہ بوتل غالباً طویل عرصے تک ساحل کی ریت میں دفن رہی۔ حالیہ طغیانی اور تیز لہروں کے باعث ریت ہٹنے سے یہ سامنے آئی۔ حیران کن طور پر کاغذ نم ہونے کے باوجود قابلِ مطالعہ تھا اور بوتل بالکل صحیح حالت میں ملی۔

ولیم ہارلے کی پوتی این ٹرنر نے کہا کہ ان کے خاندان کے لیے یہ دریافت کسی معجزے سے کم نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے دادا نے قبر سے ہم سے رابطہ کیا ہو۔

میلکم نیول کے نواسے ہربی نیول نے کہا کہ یہ دریافت ان کے خاندان کو ایک بار پھر جوڑنے کا سبب بنی۔

Similar Posts