وزیراعلیٰ کی منظوری سے محکمہ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے معاون خصوصی شفیع اللہ جان کو محکمہ اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپ دیا گیا، پشاور سے تعلق رکھنے والے مینا خان آفریدی کو بلدیات کا محکمہ دیا گیا ہے جن کے پاس علی امین گنڈاپور کابینہ میں اعلیٰ تعلیم کا قلمدان تھا جب کہ ارشد ایوب خان کو ابتدائی و ثانوی تعلیم کا محکمہ دیا گیا ہے اس سے قبل وہ بلدیات کے وزیر تھے۔
فضل شکور خان کو پبلک ہیلتھ اینڈ انجنیئرنگ کا محکمہ دیا گیا قبل ازیں ان کے پاس محنت کا محکمہ تھا، ڈاکٹر امجد علی کو ہاؤسنگ کا قلمدان مل گیا، ان کے پاس محمود خان اور علی امین گنڈاپور کے ادوار میں بھی ہاؤسنگ کا ہی محکمہ تھا۔
آفتاب عالم آفریدی ایک بار پھر قانون و انسانی حقوق کا قلمدان سنبھالیں گے، سید فخر جہان ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے وزیر ہونگے گزشتہ دور میں وہ کھیل و امور نوجوانان کے وزیر تھے، ریاض خان آبپاشی کا محکمہ سنبھالیں گے جبکہ محمود خان دور میں وہ سی اینڈ ڈبلیو کے وزیر تھے۔
خلیق الرحمٰن کو صحت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل ان کے پاس ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا محکمہ تھا، سابق سپیکر اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ خان ریلیف بحالی وآباد کاری کے وزیر ہونگے جبکہ علی امین گنڈاپور کی جانب سے انھیں وزارت سے فارغ کیے جانے تک وہ آبپاشی کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔
سابق سینئر وزیر شہرام ترکئی کے بھائی فیصل ترکئی کو محنت کا محکمہ دیا گیا ہے جبکہ علی امین حکومت میں وزارت سے فارغ ہونے تک وہ ابتدائی وثانوی تعلیم کا محکمہ سنبھالے ہوئے تھے۔
مشیروں میں مزمل اسلم کو ایک مرتبہ پھر خزانہ کا قلمدان دیا گیا ہے جبکہ تاج محمد ترند کے پاس کھیل وامور نوجوانان کا محکمہ ہوگا جو محمود خان دور میں جیل خانہ جات کے لیے معاون خصوصی تھے۔
کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے شفیع اللہ جان جو کابینہ میں نئے چہرے کے طور پر شامل کیے گئے ہیں وہ بطور معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات و تعلقات عامہ کے محکمہ کا قلمدان سنبھالیں گے۔