امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ ساتھ پاکستان اور چین بھی جوہری تجربے کر رہے ہیں اور اسی وجہ سے انہوں نے پینٹاگون کو ہدایت دی ہے کہ امریکی جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کیے جائیں۔
امریکی صدر نے یہ بات امریکی ٹی وی پروگرام “سکسٹی منٹس“ میں دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کہی۔
ٹرمپ نے انٹرویو میں کہا کہ ”شمالی کوریا تجربے کر رہا ہے، پاکستان تجربے کر رہا ہے، مگر وہ اس کے بارے میں آپ کو نہیں بتاتے“۔
امریکا نے اپنا سُپر نیوکلئیر ہتھیار بنانے کا طریقہ کار کھو دیا
ٹرمپ نے کہا کہ ”ہم تجربے کریں گے کیونکہ دوسرے ملک بھی کرتے ہیں، شمالی کوریا کرتا ہے، پاکستان کرتا ہے، مگر وہ اس بارے میں نہیں بتاتے، وہ زمین کے بہت نیچے تجربے کرتے ہیں جہاں کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ اصل میں کیا ہو رہا ہے، آپ صرف ایک ہلکی سی لرزش محسوس کرتے ہیں“۔
ٹرمپ نے کہا کہ میں نہیں چاہتا امریکا واحد ملک ہو جو تجربہ نہ کرے۔
انہوں نے دلیل دی کہ دوسرے ممالک کی سرگرمیوں کے جواب میں امریکا کو اپنی تیاری اور صلاحیت جانچنی پڑے گی۔
امریکی صدر کے اس بیان پر پاکستان کی جانب سے کوئی تبصرہ یا بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم، امریکی حکام نے وضاحت جاری کی کہ ان تجربات کا مطلب لازمی طور پر جوہری دھماکے نہیں بلکہ مختلف قسم کی ”نظامی اور تکنیکی جانچ“ ہوسکتی ہے جس میں دھماکہ خیز ٹیسٹ شامل نہ ہوں۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ”ہمارے پاس اتنے ایٹمی ہتھیار ہیں کہ دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتے ہیں، روس کے پاس بھی بہت سے ہتھیار ہیں اور چین کے پاس بھی ہوں گے“۔
شو کی میزبان نے جب نشاندہی کی کہ شمالی کوریا کے سوا کوئی ملک ایٹمی تجربے نہیں کر رہا، کیونکہ روس اور چین نے بالترتیب 1990 اور 1996 کے بعد سے کوئی تجربہ نہیں کیا۔ تو جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ ”روس اور چین بھی تجربے کرتے ہیں، بس آپ کو اس کا علم نہیں ہوتا“۔
