پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اور اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت سندھ کوشش کر رہی ہے کہ فوڈ شارٹیج نہ ہو۔ بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات پر سندھ حکومت نے کسانوں کو سپورٹ کیا ہے اور آج سے سندھ بھر میں کسانوں کو مدد فراہم کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 4 لاکھ 19 ہزار کسانوں کو فی ایکڑ 14 ہزار روپے دیے جائیں گے۔ یہ پیسے گندم کی کاشتکاری کے لیے دیے جا رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کو اس سال بھی گندم امپورٹ کرنی پڑ رہی ہے۔ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کو ہاری کارڈ کے ذریعے سپورٹ کررہے ہیں۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ ای چالان پر کچھ سیاسی جماعتیں سیاست کررہی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ نہ کام کرنا ہے نہ کام کرنے دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای چالانز کے بعد ٹریفک کی روانی میں واضح بہتری آئی ہے۔ میری خواہش ہوگی کہ لوگ قوانین کی پاسداری کریں اور حکومت کو چالان کی مد میں ایک رپیہ بھی نہ ملے۔ حکومت کا مقصد چالان سے پیسہ کمانا نہیں ہے۔ ایک ہفتے میں 20 ہزار سے زائد چالان ہوئے ہیں، لوگ معاف کروا رہے ہیں۔ ریڈ لائٹ اور ون وے کی خلاف ورزی خطرناک ہے۔ ٹریفک قوانین لوگوں کی بہتری کے لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت میں بھی ہم نے اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔ کراچی کے کچھ چیلنجز ہیں، جس پر لوگ تنقید کرتے ہیں۔ کراچی کے انفرااسٹرکچر میں مارچ تک واضح بہتری نظر آئے گی۔ شاہراہ بھٹو کراچی کا زبردست منصوبہ ہے، ریڈ لائن اور لنک روڈز پر بھی کام چل رہا ہے۔ سندھ حکومت کا وعدہ ہے کہ لوگوں کی امیدیں جلد پوری ہوں گی۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت ہر فیصلہ مشاورت سے کرتی ہے۔ پیپلز پارٹی جمہوری جماعت ہے۔ 27 ویں ترمیم سے متعلق سی ای سی کا اجلاس بلایا ہے، اس میں فیصلہ سامنے آجائے گا۔ آئین پاکستان میں ضروریات کو دیکھتے ہوئی ترامیم ہوتی ہیں۔ اٹھارہویں آئینی ترمیم بھی پی پی کے دور میں آئی۔ ستائیسویں ترمیم کے متعلق تفصیلی گفتگو ہوگی۔ آئینی ترامیم کا مقصد غلط بنا دیا گیا ہے۔ وقت کا انتظار کیا جائے۔ پیپلز پارٹی پاکستان کے حق میں بہتر فیصلے کرے گی۔ آزاد کشمیر کی تحریک چل رہی ہے۔ وقت کا تعین کیا جائے گا۔ یہ معاملہ بھی سی ای سی میں لایا جائے گا۔