نیویارک میئر الیکشن میں ارب پتیوں کے کروڑوں ڈالر ڈوب گئے

**نیویارک کے میئر الیکشن میں ظہران ممدانی کو ہرانے کے لیے کئی ارب پتیوں کی سرمایہ کاری ضائع ہو گئی۔ شدید مخالفت اور کروڑوں ڈالر کی انتخابی مہم کے باوجود 34 سالہ مسلم امیدوار نے ہار نہ مانی اور سابق گورنر اینڈریو کومو سمیت متعدد مضبوط حریفوں کو شکست دے کر تاریخ رقم کردی۔٭٭

ٹائم میگزین کی رپورٹ کے مطابق نیو یارک کے الیکشن میں زہران ممدانی کو میئر بننے سے روکنے کے لیے 26 ارب پتیوں نے مجموعی طور پر 2 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے زائد خرچ کیے، مگر ان کی تمام کوششیں بے سود رہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق اس بار تقریباً دو ملین ووٹروں نے ووٹ کاسٹ کیے، جو گزشتہ 50 برس میں کسی میئر الیکشن میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ ہے۔

انتخابی مہم کے دوران ممدانی نے شہریوں کے لیے سستی رہائش، ٹرانسپورٹ اور یونیورسل چائلڈ کیئر جیسے منصوبے پیش کیے اور اعلان کیا کہ وہ یہ تمام منصوبے امیر طبقے اور بڑی کمپنیوں پر ٹیکس میں اضافہ کرکے پورا کریں گے۔

ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلمان میئر بن گئے

ٹائم میگزین کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نیویارک کے میئر الیکشن میں شہر کے امیر ترین کاروباری طبقے نے زہران ممدانی کی مخالفت میں بڑے پیمانے پر فنڈنگ کی۔

ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ممدانی نے کہا تھا کہ ’یہ لوگ مجھ پر اتنا پیسہ خرچ کر رہے ہیں جتنا میں اِن سے ٹیکس لینا چاہتا ہوں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’بل ایکمین اور رونالڈ لاوڈر جیسے لوگ ہمیں خطرہ کہتے ہیں، ہم اُن ارب پتیوں کے لیے خطرہ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ انکا پیسہ ہماری جمہوریت خرید سکتا ہے۔‘

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زہران ممدانی کو ہرانے کے لیے دو کروڑ ڈالر سے زائد اخراجات کے باوجود انکی انتخابی مہم کو عوامی حمایت حاصل رہی اور وہ آخرکار نیویارک کے میئر منتخب ہو گئے۔

رپورٹ کے مطابق صرف سابق میئر مائیکل بلوم برگ نے ممدانی کے حریف اینڈریو کومو کی انتخابی مہم کے لیے 13.3 ملین ڈالر کے فنڈز دیے۔ اسی طرح ورلڈ جوئش کانگریس کے صدر رونلڈ لاوڈر اور انکے خاندان نے 2.6 ملین ڈالر کی رقم فراہم کی۔

اسی طرح مزید 25 ارب پتیوں نے ممدانی کو ہرانے کے لیے بھاری چندے دیے مگر اس سب کے باوجود نیویارک کے عوام نے ارب پتیوں کی مہم کو مسترد کرتے ہوئے ظہران ممڈانی کو واضح برتری سے کامیاب کرایا۔

ٹائم میگزین کے مطابق صرف دو ارب پتی افراد نے ممدانی کی حمایت کی۔ ایلزبتھ سمنز نے ظہران ممدانی کی انتخابی مہم کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالر اور ٹام پریسٹن ورنر نے 20 ہزار ڈالر فراہم کیے۔

ٹرمپ نے ہتھیار ڈال دیے، ممدانی سے تعاون کا اعلان

الیکشن کے بعد نیویارک کے کئی بڑے کاروباری افراد نے ممدانی کی کامیابی کے بعد محتاط انداز میں حمایت کا اعلان کیا۔

میامی میں بزنس فورم سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے ممدانی کی جیت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ”ایک کمیونسٹ اب امریکا کے سب سے بڑے شہر کا میئر بن گیا ہے، اب دیکھنا ہے کہ وہ اپنے طور پر کیا اقدامات کرتا ہے۔ ہم اس کی تھوڑی بہت مدد کر سکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ نیویارک کامیاب ہو۔“

اسی طرح ممدانی کے سخت ناقد سمجھے جانے والے معروف ارب پتی بِل ایکمین نے بھی نئے میئر کو باقاعدہ تعاون کی پیشکش کر دی ہے۔

Similar Posts