اسرائیلی فوج کے مطابق، جنرل زامیر نے ہفتے کی شام گولڈن کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی اور انہیں تفتیش کے تازہ ترین نتائج سے آگاہ کیا۔ فوجی بیان میں کہا گیا کہ:
“چیف آف اسٹاف نے ہدار اور تمام شہید قیدیوں کی واپسی کے عزم کو دہرایا۔”
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے حماس اور ریڈ کراس کو اجازت دی تھی کہ وہ اسرائیلی کنٹرول والے علاقے میں تلاش کا عمل مکمل کریں۔ کچھ رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ گولڈن کی باقیات جنوبی شہر رفح کے ایک سرنگ سے ملی ہیں، تاہم حماس یا اسرائیلی فوج نے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔
واضح رہے کہ ہدّار گولڈن کو 1 اگست 2014 کو اُس وقت ہلاک کیا گیا تھا جب 72 گھنٹے کی انسانی بنیادوں پر جنگ بندی نافذ تھی۔ وہ اس یونٹ کا حصہ تھے جو حماس کی سرنگیں تباہ کرنے کا کام انجام دے رہی تھی۔ ان کی ٹیم پر اچانک حملہ ہوا، جس میں وہ مارے گئے اور ان کی لاش عسکریت پسندوں نے قبضے میں لے لی۔
ایک اور اسرائیلی فوجی، اورون شاؤل، جو اسی جنگ میں مارا گیا تھا، اس کی لاش رواں سال غزہ جنگ کے دوران برآمد ہوئی۔
ماضی میں دونوں فوجیوں کی باقیات کے تبادلے کے لیے ہونے والی قیدیوں کی ڈیلز بار بار ناکام ہو چکی ہیں۔ اسرائیل اب گولڈن کی باقیات کو امریکی ثالثی سے جاری جنگ بندی معاہدے کے تحت واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔