ضلع کرم میں ٹل پاراچنار مین شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر کی بندش کے باعث معمولات زندگی مفلوج ہونے سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا جبکہ کوہاٹ امن معاہدے کے بعد ضلع کرم میں بنکرز کی مسماری کا عمل جاری ہے، اب ضلع کرم میں 988 بنکرز مسمار ہوچکے ہیں۔
ضلع کرم میں ٹل پاراچنار مین شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر 186 روز سے بند ہیں، جس کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو گئے۔
اشیائے خوردونوش، پیٹرول اور ڈیزل کی قلت نے عوام کو مشکلات میں ڈال دیا، پیٹرول پمپ بند ہونے سے تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں جبکہ بلیک میں فی لیٹر پیٹرول 600 سے 800 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔
دھرنا مظاہرین 34 دنوں سے پریس کلب کے سامنے احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ میں شاہراہ کو عام آمد و رفت کے لیے کھولا جائے۔
ضلع کرم میں مورچوں کی مسماری کا عمل تیزی سے جاری
دوسری جانب کوہاٹ امن معاہدے کے تحت ضلع کرم میں مورچوں (بنکرز) کی مسماری کا عمل تیزی سے جاری ہے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق فریقین کے چھوٹے اور بڑے بنکرز کو مرحلہ وار گرایا جا رہا ہے تاکہ علاقے میں دیرپا اور پائیدار امن قائم کیا جا سکے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بنکرز کی مسماری ایک مثبت اور اہم قدم ہے جو ضلعی امن و امان کو یقینی بنانے میں مدد دے گا۔
اعداد و شمار کے مطابق، اب تک اپر کرم میں 635 بنکرز جبکہ لوئر کرم میں 353 بنکرز مسمار کیے جا چکے ہیں، یوں مجموعی طور پر ضلع میں 988 بنکرز کو ختم کیا گیا ہے۔