افغان ہیروئن کا کاروبار کمزور کرنے کیلئے امریکی خفیہ ایجنسی کی فلمی چال

افغانستان میں ہیروئن کی صنعت صدیوں پر محیط معاشی، سماجی اور سیاسی مسئلے کی علامت ہے۔ یہاں کی زمین نے دنیا کی 90 فیصد افیون کی پیداوار کو جنم دیا، اور یہ معیشت نہ صرف مقامی حکومتوں بلکہ عالمی طاقتوں کے لیے بھی ایک چیلنج بن گئی۔ اس پس منظر میں واشنگٹن پوسٹ کے حالیہ انکشافات ایک غیر معمولی حکمت عملی کی کہانی بیان کرتے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سی آئی اے نے ایک دہائی تک افغانستان کی اربوں ڈالر کی ہیروئن صنعت کو کمزور کرنے کے لیے خفیہ آپریشن چلایا، لیکن یہ آپریشن میزائل یا بم کے ذریعے نہیں بلکہ پاپی کے بیجوں کے ذریعے تھا۔

معلومات کے مطابق 2004 سے 2015 کے دوران سی آئی اے نے افغان کھیتوں میں خفیہ طور پر ایسے پاپی کے بیج ڈالے جو کم نشہ آور تھے، تاکہ افیون کی پیداوار، معاشی نقصان اور ہیروئن کی طاقت کو دھیرے دھیرے کم کیا جا سکے

ایک سابق امریکی عہدیدار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا، “یہ ایک نیا طریقہ تھا، ایک غیر فوجی حل، جو ایک فوجی مسئلے کے لیے اپنایا گیا۔”

افغانستان سے بیلجیئم اسمگل کی کوشش ناکام، کراچی میں آئس نشہ کی بڑی کھیپ پکڑی گئی

یہ آپریشن اسی دوران ہوا جب امریکہ افغانستان میں بیس سالہ جنگ میں مصروف تھا، اور ہیروئن نہ صرف طالبان کے لیے مالی وسائل فراہم کر رہی تھی بلکہ حکومتی کرپشن میں بھی شامل تھی۔ 2000 کی دہائی کے وسط میں افغانستان دنیا کے 90 فیصد ہیروئن کی پیداوار کرتا تھا، جس کی وجہ سے امریکی حکمت عملی میں منشیات کی روک تھام ایک مرکزی ستون تھی۔

سی آئی اے کے خفیہ منصوبے کا آغاز 2004 کے آخر میں ہوا، جس میں برطانوی سی-130 طیاروں کے ذریعے رات کے اندھیرے میں ہیلمند اور ننگرہار کے اہم پاپی پیدا کرنے والے علاقوں میں بیج ڈالا گیا۔ منصوبہ بڑا نایاب اور چالاک نوعیت کا تھا، وقت کے ساتھ یہ کم طاقتور پاپی مقامی اقسام کے ساتھ پھل پھول کر مجموعی افیون کی نشہ آور طاقت کو کم کر دیں گے۔

پاک بحریہ نے کروڑوں ڈالر کی منشیات ضبط کرلیں

تاہم اس راز کی حد اتنی زیادہ تھی کہ کچھ سینئر پینٹاگون اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے حکام بھی اس منصوبے سے بے خبر تھے۔ سابق افغان صدر حامد کرزئی کی حکومت کو بھی اس کی اطلاع نہیں دی گئی۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، اس منصوبے نے کچھ سالوں تک کافی کامیابی حاصل کی، لیکن طویل المدتی اثرات کم ہی ہوئے۔ ایک سابق شریک نے اعتراف کیا، “محنت اور خرچ کے حساب سے فائدہ کم تھا۔” افغانستان کی افیون معیشت نے بہت جلد دوبارہ مضبوطی حاصل کر لی۔


AAJ News Whatsapp

2018 میں امریکی انسپکٹر جنرل برائے افغانستان ری کنسٹرکشن کی رپورٹ نے بھی کہا کہ کوئی بھی امریکی منشیات مخالف منصوبہ پاپی کی پیداوار میں دیرپا کمی نہیں لا سکا، اس بات کا اشارہ کہ چاہے بیج خاص طور پر نقصان پہنچانے کے لیے منتخب کیے جائیں، افغانستان کی افیون پر منحصر معیشت کو جڑ سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔

ایک سابق اہلکار نے کہا، ’یہ واقعی ایک زبردست خیال تھا، لیکن آخرکار افغانستان نے دوبارہ اپنے پاپی کے کھیت مضبوط کر لیے جیسے کہ وہ پہلے تھے۔‘

Similar Posts