سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ یہ شعر اس وقت یاد نہ آئے جب انصاف کا قتل عام ہو رہا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ ججوں کا ایک ٹولہ مل کر آئین اور قانون کے محافظ کے بجائے کسی کے سیاسی مفادات کے محافظ بنے ہوئے تھے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ یہ ججز سیاسی پارٹی کے ورکر بنے تھے۔ یہ شعر لکھنے سے پہلے اپنا ماضی یاد کر لیتے تو شاید کوئی شرم کوئی حیا آجاتی۔
اپنے ایک دوسرے ٹوئٹ میں خواجہ آصف نے کہا کہ آدھی رات کو ایک گھنٹے میں 52 قانون پاس کرنے والے اور اسمبلی توڑنے والے ہمیں آئینی ترمیم اور قانون سازی پہ طعنہ دے رہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار کے دوام کے لیے ولدیت کے خانے میں جنرل باجوہ کا نام لکھنے والے اخلاق باختہ لوگ پاک دامنی پہ لیکچر دے رہے ہیں۔