رپورٹ کے مطابق ستائیویں آئینی ترمیم کے بعد لاہور ہائیکورٹ سے پہلے جج بطور احتجاج استعفی سامنے آگیا جب کہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمش محمود مرزا نے استعفیٰ دیدیا۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے استعفیٰ صدر پاکستان کو بھجوا دیا، جسٹس شمس محمود مرزا نے اپنا چیمبر خالی کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس منصور اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے؛ اندرونی کہانی سامنے آ گئی
جسٹس شمس محمود مرزا کا ستائیویں آئینی ترمیم کے بعد تبادلے کا امکا ن تھا، جسٹس شمس محمود مرزا لاہور ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی کے ممبر تھے۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے بائیس مارچ دوہزار 14 کو لاہور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا، جسٹس شمس محمود مرزا نے 2 ہزار 28 میں ریٹائر ہوناتھا۔
جسٹس شمس محمود مرزا سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ضیا محمود مرزا کے صاحبزادے ہیں، جسٹس شمش محمود مرزا کے خلاف سرکاری وکیل کی جانب سے رواں سال جنوری میں سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس بھی فائل کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے صدرمملکت کو بھیجے گئے 13 صفحات پر مشتمل اپنے استعفے میں کہا تھا کہ 27 ویں آئینی ترمیم آئین پاکستان پر ایک سنگین حملہ ہے، 27 ویں آئینی ترمیم نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں نے ادارے کی عزت، ایمان داری اور دیانت کےساتھ خدمت کی، میرا ضمیر صاف ہے اور میرے دل میں کوئی پچتاوا نہیں ہے اور سپریم کورٹ کے سینئرترین جج کی حیثیت سے استعفیٰ پیش کرتا ہوں۔