27ویں ترمیم کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر

لاہور ہائیکورٹ میں آئین کی 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل سمیت وکلا کی جانب سے ترامیم کو چیلنج کیا گیا ہے، درخواست محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے ذریعے جمع کرائی گئی ہے۔

درخواست گزاروں کا مؤقف کہ ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہیں، ترامیم 1973ء کے آئین کی روح کے بھی منافی ہیں، سپریم کورٹ کا اصل اختیار ختم کر کے وفاقی آئینی عدالت کو اوپر بٹھا دیا گیا، سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 60 سالہ عدالتی تاریخ کو مسخ کر دیا گیا، یہ عدالتی روایت اور نظام انصاف کو روندنے کا اقدام ہے، وفاقی آئینی عدالت کبھی اصل آئینی اسکیم کا حصہ نہیں رہی، موجودہ اسمبلی حقیقی آئین ساز اسمبلی نہیں، اسے اتنی بڑی ترامیم کا اختیار حاصل نہیں،  یہ ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں۔

درخواست گزاروں نے کہا کہ عدالت آنے سے قبل صدر اور وزیراعظم کو قانونی نوٹس بھی بھیجا گیا اور چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجا گیا مگر پھر بھی ترامیم منظور کر لی گئیں، درخواست گزار کہتے ہیں آئین ایک عمرانی معاہدہ ہے، عوامی رائے کے بغیر تبدیلی ممکن نہیں، پارلیمنٹ میں نہ تفصیلی بحث ہوئی، نہ ہی شفاف قانون سازی کا طریقہ اپنایا گیا۔

مزید کہا گیا ہے کہ ترامیم رات کے اندھیروں میں منظور کی گئیں، قومی سطح پر کھلی بحث نہیں ہوئی، وکلا، سول سوسائٹی، صحافیوں اور دیگر طبقات سے کوئی رائے نہیں لی گئی
ترامیم کو فوری طور پر معطل کرنے اور کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہیں۔

Similar Posts