گوگل نے منگل کے روز اپنی عالمی کاروباری یونٹ میں تقریباً 200 ملازمین کی نوکریاں ختم کردیں جو سیلز اور پارٹنرشپس کی ذمہ داری سنبھالتا ہے۔ یہ اطلاع ”دی انفارمیشن“ نے بدھ کو دی، جس میں ایک شخص کا حوالہ دیا گیا ہے جو اس صورتحال سے واقف ہے۔
رپورٹ کے مطابق بڑی ٹیک کمپنیاں اب اپنے اخراجات کو ڈیٹا سینٹرز اور مصنوعی ذہانت (AI) کی ترقی کی طرف منتقل کر رہی ہیں، جبکہ دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کو کم کر رہی ہیں۔
گوگل نے رائٹرز کو ایک بیان میں کہا کہ کمپنی مختلف ٹیموں میں ”چھوٹے پیمانے پر تبدیلیاں“ کر رہی ہے تاکہ ”بہتر تعاون کو فروغ دیا جا سکے اور اپنے صارفین کو تیزی سے اور مؤثر طریقے سے خدمت فراہم کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جا سکے۔“
اگلے 10 سال میں آئی فون کچرا ہوجائے گا، ایپل سربراہ کا انکشاف
رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ ”دی انفارمیشن“ نے رپورٹ کیا تھا کہ گوگل نے اپنی پلیٹ فارمز اور ڈیوائسز یونٹ میں سینکڑوں ملازمین کو فارغ کر دیا تھا، جس میں اینڈرائیڈ پلیٹ فارم، پکسل فونز اور کروم براؤزر سمیت دیگر ایپلیکیشنز شامل ہیں۔
جنوری 2023 میں گوگل کی کمپنی الفابیٹ نے 12,000 نوکریاں ختم کرنے کے اپنے منصوبے کا اعلان کیا تھا، جو اس کی عالمی ورک فورس کا 6 فیصد بنتا ہے۔ کمپنی کے مطابق، دسمبر 31، 2024 تک گوگل کی ملازمین کی تعداد 183,323 تھی۔
معروف براؤزر ’فائر فاکس‘ کا وجود خطرے میں پڑ گیا
مجموعی طور پر دیگر بڑی ٹیک کمپنیوں میں بھی بڑے پیمانے پر ملازمتوں کے خاتمے کا سلسلہ جاری ہے۔ فیس بک کی مالک کمپنی میٹا نے جنوری میں اپنے ”سب سے کم کارکردگی دکھانے والے“ ملازمین کا تقریباً 5 فیصد حصہ نکال دیا، جبکہ مشین لرننگ انجینئرز کی فوری بھرتی کے عمل کو بھی تیز کیا۔
والدین ہوشیار! نابالغوں کے ہاتھ ’خطرناک‘ اے آئی لگ گیا
مائیکروسافٹ نے ستمبر میں اپنے ایکس باکس یونٹ میں 650 ملازمین کی کمی کی، جبکہ ایمیزون نے بھی مختلف یونٹس میں ملازمین کو فارغ کیا، جن میں کمیونیکیشن شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایپل نے بھی گزشتہ برس اپنی ڈیجیٹل سروسز گروپ میں تقریباً 100 ملازمتوں کو ختم کر دیا تھا۔