وفاقی وزیر مصدق ملک نے برازیل کے شہربیلیم میں جاری اقوامِ متحدہ کے 30ویں سالانہ عالمی موسمیاتی کانفرنس کوپ30 کے موقع پر منعقدہ پاکستان کی تقریب رایوسفیئر ایڈاپٹیشن اینڈ ڈیزاسٹر میں خصوصی ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کیا۔
مصدق ملک نے ہندوکش–قراقرم–ہمالیہ کے برفانی ذخائر کے تحفظ کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہیں دنیا کی سفید چھتیں قرار دیا، جو جنوبی ایشیا کے کروڑوں لوگوں کی زندگی، معیشت، زراعت اور ماحولیات کا بنیادی سہارا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس 13 ہزار گلیشیئرز موجود ہیں جو دریائے سندھ کے نظام کو پانی فراہم کرتے ہیں اور ملکی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں۔
وفاقی وزیر نے نشان دہی کی کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس کے نتیجے میں گلیشیائی جھیل پھٹنے کے واقعات اور دیگر تباہ کاریاں جنم لے رہی ہیں جو معیشت اور انسانی آبادیوں کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہی ہیں۔
عالمی موسمیاتی ناانصافی پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ دنیا کے 10 ممالک 70 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے ذمہ دار ہیں لیکن اسی کے ساتھ عالمی گرین فنانس کا 85 فیصد بھی انہی کو ملتا ہے، برفانی ذخائر کا بحران دراصل انصاف اور حقوق کا معاملہ ہے۔
انہوں نے کاربن اخراج کے ذمہ دار ممالک پر زور دیا کہ وہ حساس خطوں میں رہنے والی آبادیوں کے لیے موافقت اور تحفظ کے اقدامات میں اپنا حصہ ڈالیں اور کوپ 30 میں اس ایجنڈے کو ترجیحی بنیاد پر آگے بڑھایا جائے۔
مصدق ملک نے پاکستان کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ حکومت نے این ڈی سی 3.0 کے ذریعے عالمی سطح پر ایک واضح اور مضبوط موسمیاتی پالیسی کا مظاہرہ کیا ہے۔
تقریب میں ترکیہ اور آذربائیجان کے نائب وزرائے ماحولیات، ڈائریکٹر جنرل اور نیپال، بھوٹان، یونیسکو، یو این ڈی پی اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے سینئر نمائندوں نے بھی اظہار خیال کیا۔