ایسے میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ منصوبے کو نہ صرف قبول کیا بلکہ اسے امن کی طرف نادر ترین کھڑکی قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں زور دار حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔
عاصم افتخار جو غزہ کی انسانی المیے پر اسرائیلی نمائندے سے پہلے ہی شدید بحث میں مشہور ہو چکے ہیں نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ پاکستان کا ووٹ ٹرمپ کے 20 نکاتی پلان کے حق میں اس لیے پڑا کیونکہ یہ فلسطینیوں کے قتل عام کو روکنے اور اسرائیلی فورسز کے مکمل انخلا کا ضامن بن سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ غزہ میں امن کی بنیاد رکھنے کا ایک مثبت اور عملی قدم ہے جہاں 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے اکثر خواتین اور بچے ہیں۔
پاکستان نے مذاکرات کے دوران عرب لیگ اور او آئی سی کے پروپوزلز کی حمایت کرتے ہوئے اپنی تجاویز بھی شامل کیں جن میں 1967 کی سرحدوں پر مبنی فلسطینی ریاست کا قیام مرکزی تھا۔
عاصم افتخار نے اپنے خطاب میں القدس کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک شہر نہیں بلکہ فلسطینی شناخت کی روح ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ منصوبے کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کرلی قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 13 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ کسی بھی ملک نے مخالفت نہیں کی۔