نئی شوگر ملز کے قیام کی اجازت، ٹیکسٹائل برآمدات و خوردنی تیل کی درآمدات پر خدشات بڑھ گئے

وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہونے کے باوجود ملک بھر میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس اقدام سے گنے کی کاشت میں مزید اضافے سے اربوں ڈالر مالیت کی معیاری روئی اور خوردنی تیل کی درآمدات بڑھنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے شوگر انڈسٹری کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی وزارت غذائی تحفظ آئندہ روز میں ایک سمری بھی وزیر اعظم کو ارسال کر دے گی جس میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کی تجویز دی جائے گی۔

احسان الحق نے بتایا کہ حکومت کے اس مجوزہ فیصلے سے گنے کی کاشت میں اضافہ ریکارڈ سطح پر آجائے گا جبکہ کپاس کی کاشت میں مزید نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غیر دوستانہ حکومتی پالیسیوں کے باعث پہلے ہی 300 سے زائد جننگ فیکٹریاں اور 150 سے زائد ٹیکسٹائل ملز غیر فعال ہو چکی ہیں جن میں بڑے بڑے ٹیکسٹائل گروپس کی ملز بھی شامل ہیں۔ ان عوامل کے باعث کپاس کی کھپت میں مزید کمی کے خطرات سامنے آرہے ہیں۔

احسان الحق نے پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پی سی جی اے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 15نومبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں ایک فیصد کی کمی سے مجموعی طور پر 48لاکھ 57ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ زیر تبصرہ مدت میں پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 3فیصد کی کمی سے 21لاکھ 68ہزار جبکہ سندھ میں 2 فیصد کے اضافے سے 26لاکھ 89ہزار روئی کی گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی ہے، اس عرصے میں ٹیکسٹائل ملوں نے جننگ فیکٹریوں سے 39لاکھ 92ہزار گانٹھوں کی خریداری کی ہے جبکہ برآمد کنندگان نے ایک لاکھ 67ہزار گانٹھیں خریدی ہیں۔

احسان الحق نے بتایا کہ 31 اکتوبر 2025 تک ٹیکسٹائل ملز نے جننگ فیکٹریوں سے 35لاکھ 90ہزار گانٹھوں کی خریداری کی تھی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 55ہزار گانٹھ زائد تھیں جبکہ 15 نومبر تک یہ خریداری گزشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت ایک لاکھ 48ہزار گانٹھ کم ہیں جس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں جاری معاشی بحران کا درست اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

پی سی جی اے کی رپورٹ کے مطابق 15 نومبر تک پنجاب میں کپاس کی پیداوار 21 لاکھ 68ہزار گانٹھ رہی ہے جبکہ کراپ رپورٹنگ سروسز پنجاب کے مطابق 17نومبر تک پنجاب میں کپاس کی پیداوار کا حجم 38لاکھ 10ہزار گانٹھ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی اداروں کی پاکستان کے لیے برآمد ہونے والی امریکی روئی کو فیومیگیشن سے مستثنا قرار دینے کی درخواست پر وزارت فوڈ سیکیورٹی نے وفاقی وزیر رانا تنویر کی سربراہی میں ایک 6رکنی کمیٹی قائم کی جس نے 7یوم میں اپنی سفارشات پیش کرنی تھی لیکن تاحال کمیٹی کی سفارشات منظر عام پر نہیں آسکی ہیں۔

Similar Posts