اداروں میں بدعنوانی ہوتی ہے، نظام میں لڑائی ہی حرام کھانے کی ہے، جسٹس محسن اختر کیانی

اسلام آباد ہائی کورٹ میں زمین کے معاوضے کی ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو متعلقہ دستاویزات کی جانچ کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے اہم ریمارکس دیے اور کہا کہ  سی ڈی ے اپنا کام نہیں کرسکتا تو ایف آئی اے کو بھیج دیں، اداروں میں بد عنوانی ہوتی ہے  ویری فیکیشن کا تو کوئی طریقہ ہونا چاہیے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ بد قسمتی سے  یہ نظام میں لڑائی ہی حرام کھانے کی ہی ہے، سرکاری دفاتر میں بیٹھے افسر تنخواہ بھی لیتے ہیں اور رشوت بھی لیتے ہیں۔

2021 مین آپ نے حق میں فیصلہ دے کر آگئے پروسیس نہیں کیا، ریکارڈ نہیں ہے تو تصور کر لیں سب کچھ جعلی ہے؟۔

درخواست گزار روسٹرم پر آگئے اور مؤقف اپنایا کہ میں نے  امانت داری سے نوکری کی ہے، اب کیا رشوت دوں؟تیسری نسل چل رہی ہے  لیکن یہ فیصلہ نہیں ہورہا، میرے والد کیس لڑتے لڑتے مر گئے۔

عدالت نے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو متعلقہ دستاویزات کی جانچ کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کردی۔

Similar Posts