مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے لرزہ خیز قتل کو برسوں گزر چکے ہیں، مگر ان کی بیوہ حنان الاطہر کے زخم آج بھی تازہ ہیں، انہوں نے خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ سے گفتگو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے متعلق بیان پر حیرانی کا اظہار کیا۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ محمد بن سلمان خاشقجی کے قتل سے بے خبر تھے۔ حنان الاطہر کا کہنا تھا کہ نہ ان سے کبھی باضابطہ معافی مانگی گئی، نہ ہی کوئی معاوضہ دیا گیا، اور نہ ہی انہیں ابھی تک اپنے شوہر کے جسدِ خاکی کو دفنانے کا موقع ملا۔
حنان الاطہر کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ مجھے ملاقات کا وقت دیں تاکہ میں ان کو جمال خاشقجی کے قتل کی تفصیلات سے آگاہ کرسکوں، انہیں بتا سکوں کہ جمال خاشقجی محض ایک صحافی نہیں تھے بلکہ ایک بہادر، مہذب اور اصولوں پر قائم رہنے والے انسان تھے۔ وہ کہتی ہیں کہ اگر صدر ڑمپ انہیں سننے پر آمادہ ہوں تو وہ انہیں وہ سچائیاں دکھا سکتی ہیں جنہیں وقت کی گرد بھی دھندلا نہیں سکی۔ ان کے نزدیک یہ انسانی وقار کا مسئلہ ہے، محض ایک سیاسی تنازع نہیں۔
ایران جوہری طاقت بنا تو ہم بھی بنیں گے، محمد بن سلمان
خیال رہے کہ جمال خاشقجی کے قتل پر امریکی انٹیلی جنس بھی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ یہ کارروائی اعلیٰ سطح کی منظوری کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ اس کے باوجود امریکی صدر نے نہ صرف سعودی ولی عہد کا دفاع کیا بلکہ خاشقجی کو ’انتہائی متنازع‘ قرار دیا۔
حنان الاطہر کے مطابق امریکی صدر کے اس طرزِ گفتگو نے انصاف کو مزید دور دھکیل دیا ہے۔
خاشقجی کی بیوہ کہتی ہیں کہ اگر انہیں کبھی محمد بن سلمان سے ملاقات کا موقع ملا تو ان کی پہلی درخواست یہی ہوگی کہ جمال کا جسدِ خاکی انہیں واپس کر دیا جائے۔ وہ یہ بھی چاہتی ہیں کہ انہیں اس سانحے کا معاوضہ ملے، کیونکہ اس المیے نے نہ صرف ان کی زندگی کو اجاڑ دیا بلکہ ان کے مستقبل کی بنیادیں بھی ہلا دیں۔
