عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں بل کی منظوری کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں 427 نے حق میں جب کہ صرف ایک نے مخالفت میں ووٹ دیا۔
مخالفت میں ووٹ ڈالنے والے ریپبلکن جماعت کے کلے ہیگن نے کی جس کے بعد بل کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
جس کے بعد بل Epstein Files Transparency Act کو سینیٹ بھیج دیا گیا جہاں اکثریت ارکان نے اسے بغیر کسی ترمیم کے منظور کرلیا۔
جہاں یہ بل صدر ٹرمپ کی توثیق کے لیے وائٹ ہاؤس بھیج دیا گیا جن کے دستخط کے بعد یہ بل فوری طور پر نافذ العمل ہوجائے گا۔
گزشتہ کئی دنوں سے ٹرمپ یہ مؤقف اختیار کیے ہوئے تھے کہ یہ قرارداد ڈیموکریٹس کی طرف سے توجہ ہٹانے کی ایک کوشش ہے۔
یہ بل امریکا کے محکمۂ انصاف پر زور دیتا ہے کہ وہ جیفری ایپسٹن کے جنسی اسکینڈل سے متعلق اپنی تمام غیر طباعتی فائلز عوام کے لیے جاری کرے۔
خیال رہے کہ ابتدائی طور پر صدر ٹرمپ اور ان کے بعض اتحادی اس بل کے خلاف تھے مگر وقت کے ساتھ انھوں نے بھی حمایت کا اشارہ دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ اس بل کے سخت مخالف رہے تھے اور اسے ڈیموکریٹس کا گھڑا ہوا فریب قرار دیتے تھے تاہم گزشتہ ہفتے انہوں نے اچانک مؤقف تبدیل کرتے ہوئے فائلوں کے اجرا کی حمایت کا اعلان کر دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ بل ان کی میز پر پہنچتے ہی وہ اسے قانون کی شکل دیں گے۔
اگر یہ بل قانون بن گیا تو امریکی محکمۂ انصاف کو 30 دن کے اندر جیفری ایپسٹن جنسی اسکینڈل کی تمام غیر طباعت شدہ ریکارڈز، مواصلات، اور تفتیشی مواد جاری کرنا ہوں گے۔
اس موقع پر کانگریس کے باہر کیس سے متاثرہ افراد نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ برسوں سے ادارے کی طرف سے دھوکے کا شکار رہے ہیں۔