برطانوی خفیہ ایجنسی ”ایم آئی فائیو“ نے خبردار کیا ہے کہ چین برطانیہ میں ارکانِ پارلیمنٹ، ان کے عملے اور سیاسی حلقوں تک رسائی حاصل کرکے جاسوسی کی منظم کوششیں کر رہا ہے۔ ایجنسی نے ارکانِ پارلیمنٹ کو ہنگامی الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی ایجنٹ مختلف جعلی شناختوں اور آن لائن نیٹ ورکنگ ویب سائٹس، خصوصاً ”لنکڈ اِن“ کے ذریعے معلومات حاصل کرنے اور فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایم آئی فائیو کے مطابق، چینی وزارت برائے ریاستی سیکیورٹی (ایم ایس ایس) کے ایجنٹ ریکروٹرز (نوکری دینے والے) بن کر سامنے آتے ہیں، پارلیمنٹ سے منسلک افراد سے رابطہ کرتے ہیں اور انہیں مشکوک ملازمتوں کی پیشکش کرتے ہیں تاکہ حساس معلومات تک رسائی مل سکے۔
اسپیکر آف ہاؤس آف کامنز نے اس انتباہ کو پورے پارلیمنٹ ہاؤس میں پھیلاتے ہوئے خبردار کیا کہ چین کے ریاستی عناصر بے رحمی سے برطانوی نظام میں مداخلت کی کوشش کر رہے ہیں۔
سیکیورٹی وزیر ڈین جارویس نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ جاسوسی کے خلاف ایک نیا ایکشن پلان شروع کر رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ”یہ سرگرمیاں کسی غیر ملکی طاقت کی جانب سے ہماری خودمختاری پر براہِ راست حملہ ہیں، اور حکومت اسے ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔“
برطانوی حکومت نے 170 ملین پاؤنڈ کی نئی سرمایہ کاری، سیکیورٹی ٹیکنالوجی کی اپ گریڈیشن اور سائبر حملوں سے نمٹنے کے منصوبے کا اعلان بھی کیا ہے۔
دوسری جانب لندن میں چینی سفارت خانے نے ان الزامات کو ”جھوٹ، من گھڑت کہانیاں اور بدنیتی“ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ سفارت خانے نے کہا کہ برطانیہ ”خود ساختہ الزامات“ کے ذریعے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں دو برطانوی افراد پر چین کے لیے جاسوسی کا مقدمہ ثبوت کی کمی کی وجہ سے اچانک ختم کر دیا گیا تھا، جس کے بعد ملک میں سیکیورٹی کے نظام پر سخت سوالات اٹھے۔
برطانوی قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت چین کو ”دشمن“ یا ”سیکیورٹی تھریٹ“ قرار دینے سے گریز کرتی رہی ہے، جس کی وجہ سے مقدمہ کمزور ہوا۔
ایم آئی فائیو نے اضافی خدشات ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ چینی ایجنٹوں کی طرف سے مفت دوروں کی پیشکش، نقد یا کرپٹو ادائیگیوں کے عوض معلومات حاصل کرنے کی کوششیں، اور پارلیمنٹ سے منسلک نوجوان ملازمین کو نشانہ بنانا بھی رپورٹ ہوا ہے۔
برطانیہ کے کئی سیاست دانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چین پر سخت پابندیاں لگائی جائیں، نئی چینی ایمبیسی کی تعمیر روک دی جائے اور چین کے نجی روابط پر مزید نگرانی کی جائے۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی طرف سے جاسوسی، سائبر حملے اور حساس معلومات اکٹھا کرنے کی کوششیں اب معمول کا حصہ بن چکی ہیں، جس سے برطانیہ کی قومی سلامتی کو مسلسل خطرہ لاحق ہے۔
