اقوام متحدہ نے اپنی تازہ ’ورلڈ اربنائزیشن پروسپیکٹس 2025‘ رپورٹ میں پیشگوئی کی ہے کہ کراچی آبادی کے غیر معمولی پھیلاؤ کے باعث آنے والے برسوں میں دنیا کے بڑے شہروں کی فہرست میں نمایاں مقام حاصل کر لے گا۔
تخمینوں کے مطابق 2025ء سے 2030ء کے درمیان کراچی ٹاپ ٹین میگا سٹیز میں شامل ہوجائے گا، جب کہ 2050ء تک شہر کی آبادی بڑھ کر تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے، جس کے بعد وہ دنیا کے 5 سب سے بڑے شہروں میں شمار ہوگا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کراچی آبادی کے اعتبار سے باآسانی قاہرہ، ٹوکیو، چین کے گوانگزو، فلپائن کے منیلا اور بھارت کے کولکتہ جیسے شہروں کو بھی پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق 1975ء میں دنیا بھر میں صرف 8 بڑے شہر تھے، جو 2025ء میں بڑھ کر 33 تک پہنچ چکے ہیں، جن میں سے اکثریت یعنی 19 شہروں کا تعلق ایشیا سے ہے۔ ادارے نے پیشگوئی کی ہے کہ 2050ء تک یہ تعداد 37 ہو جائے گی۔
عالمی ڈیٹا کے مطابق ڈھاکا صدی کے وسط تک دنیا کا سب سے بڑا شہر بننے کی دوڑ میں سب سے آگے ہے جب کہ ٹوکیو کی آبادی میں کمی کے باعث اس کی عالمی درجہ بندی نیچے آنے کا امکان ہے اور 2050ء تک وہ ساتویں نمبر پر پہنچ سکتا ہے۔
رپورٹ میں کراچی کی گنجان آبادی پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جہاں آبادی کا دباؤ 25 ہزار افراد فی مربع کلومیٹر تک پہنچ چکا ہے۔ دنیا کے کئی زیادہ گنجان آباد شہر بھی اسی گروہ میں شامل ہیں، جہاں فی مربع کلومیٹر آبادی 20 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا تیزی سے شہری طرز زندگی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ 1950ء میں عالمی آبادی کا صرف 20 فیصد شہروں میں رہتے تھے، جو آج بڑھ کر 45 فیصد تک پہنچ چکے ہیں۔ صرف 2000ء سے 2025ء کے دوران شہری آبادی میں 1.25 ارب کا اضافہ ہوا، جس میں بھارت، چین، نائیجیریا، پاکستان اور امریکا کا مجموعی حصہ 50 کروڑ سے زیادہ ہے۔
ادارے کے مطابق 2015ء سے 2025ء کے دوران دنیا کے 3 ہزار سے زائد شہروں میں آبادی میں کمی بھی دیکھی گئی ہے جب کہ عالمی دیہی آبادی 2040ء کی دہائی میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ کر بتدریج کم ہونا شروع ہو جائے گی۔
رپورٹ واضح کرتی ہے کہ مستقبل قریب میں دنیا کی سب سے بڑی شہری آبادی چین اور بھارت ہی برقرار رکھیں گے اور یہی رجحان 2050ء تک دنیا کی شہری ڈیموگرافکس پر نمایاں اثرات ڈالتا رہے گا۔