غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی ایف-35 لائٹننگ ٹو اور روس کے ایس یو-57 فیلون کی صلاحیت اور ان کے خطرناک وار کے حوالے سے مقابلہ ہے اور اس پر بات کی جارہی ہے کہ آیا ان دونوں میں سے مؤثر کون سا طیارہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایف-35 جنگی طیارہ اور ایس یو-57 دونوں طیارے ففتھ جنریشن اسٹیلتھ فائٹر ہیں جو ایک دوسرے سے برعکس ڈیزائن کیے گئے ہیں، یہاں دونوں جنگی طیاروں کی تفصیلات دی جا رہی ہیں؛
دونوں ممالک کے جنگی طیاروں کے صلاحیت کا موازنہ کرتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف-35جنگی طیارہ انتہائی کم کراس سیکشن تقریباً 0.001 مربع میٹر کے برابر ہے۔
امریکی طیارے کا اے این/ اے پی جی-81 آئیسا ریڈار، 360 ڈگری ڈسٹریبیوٹڈ اپیرچور سسٹم (ڈی اے ایس) اور طیارے کا جدید سینسر پائلٹ کو غیرمعمولی صورت حال کی آگاہی فراہم کرتا ہے، جس کی بدولت اس کو حد نگاہ سے آگے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل ہوتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روسی ایس یو-57 بھی اسٹیلتھ ہے لیکن اس کی سطح امریکی طیارے کے برابر نہیں اور اس کی جنگی میدان میں نیٹ ورکنگ تاحال کم میچور تصور کیا جا رہا ہے، ایس یو-57 جنگی طیارے کی میک ٹو کو پیچھے چھوڑنے اور تھری ڈی تھرسٹ ویکٹورنگ کے ذریعے انتہائی مشکل ہدف حاصل کرنے کی صلاحیت ہے۔
روسی ایف-35 کی رفتار میک1.6 کے برابر اور عملی طور پر اس کی صلاحیت سے زیادہ ہے، جس کی وجہ سے مزید فضائی ایروبوٹکس میں مصروف رکھنے میں مدد ملتی ہے، اسی لیے یہ کہا جاسکتا ہے کہ امریکی ایف-35 لائٹننگ ٹو بمقالہ روسی ایس یو-57 دونوں جنگی طیارے طاقت کے لحاظ ہم پلہ ہیں۔