پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے یہ رپورٹ جولائی میں حکومت کو دی تھی لیکن حکومت جاری نہیں کر رہی تھی اور جولائی کی رپورٹ حکومت نے جاکر نومبر میں رات کے اندھیرے میں شائع کی۔
مزمل اسلم نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی حکومت ہوتی تو یہ رپورٹ رات کے اندھیرے کے بجائے دن کے اجالے میں جاری کرتے، آئی ایم ایف رپورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے بارے میں سوالات اُٹھائے گئے ہیں کہ ججز کی تعیناتی کیسے ہوگی اس بارے بھی تفصیلی لکھا گیا ہے اور خدشات کا اظہار کیا گیا ہے اور اس رپورٹ کو اس لیے بھی تاخیر کا شکار کردیا گیا تھا کہ ستائیس ویں آئینی ترمیم کو پاس کیا جاسکے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ حکومت کبھی یہ رپورٹ جاری نہ کرتی اگر آئی ایم ایف یہ شرط نہ لگاتی کہ ہم اگلی قسط آپ کو جاری نہیں کریں گے اور آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ 8 دسمبر کو شاید اسی یقین دہانی پر طے ہوئی۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت اس رپورٹ کے پیچھے کیوں چھپ رہی ہے حکومت کو چاہیے تھا کہ باقاعدہ پریس کانفرنس کرتی ویسے تو حکومت بات بات پر پریس کانفرنس کرتی ہے تو اس پر وزیراعظم اور وزراء کو پریس کانفرنس کرنی چاہیے تھی۔
یہ پڑھیں : پاکستان میں ہر سطح پر بدعنوانی ہے، طاقتور حلقوں نے معاشی پالیسیاں یرغمال بنالیں، آئی ایم ایف کی رپورٹ
مزمل اسلم نے کہا کہ حکومت کو اس رپورٹ پر قوم کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا کہ اس رپورٹ میں کتنی حقیقت ہے اور کتنی نہیں ہے کیونکہ یہ رپورٹ تو آئی ایم ایف کی لکھی ہوئی ہے، حکومت اس پر کیوں خاموش ہےْ
مزمل اسلم نے کہا کہ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ حکومت نے پچھلے دو سال میں کرپشن کے پانچ ہزار تین سو ارب روپے ریکور کیے ہیں جو آئی ایم ایف کہتی ہے کہ یہ بھی فریکشن آف کرپشن ہے مطلب بے ضابطگیاں ہیں۔
مزمل اسلم نے کہا کہ یہ اتنے زیادہ فنڈز ہیں جس سے پاکستان کے سارے ڈیمز دو بار تعمیر کیے جاسکتے ہیں اور سرکاری ملازمین کو پانچ سال کیلئے ٹیکس سے چھوٹ مل سکتی ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ پاکستان میں جو بے ضابطگیاں “ایلیٹ کیپچر” کی وجہ سے ہیں وہ 6.5 فیصد جی ڈی پی کے برابر ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت 6.5 فیصد شرح نمو میں اضافہ اپنے وسائل سے کر سکتی تھی۔
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اٹھائیس ویں ترمیم کی باتیں بھی این ایف سی کے گرد گھوم رہی ہے کہ وفاق کے پاس فنڈز نہیں ہیں سارے صوبوں کو جاتے ہیں وفاق کے پاس فنڈز ہیں لیکن وفاق خود غلطیاں کر رہا ہے جس کی وجہ سے وسائل ضائع ہو رہے ہیں اور فنڈز ٹھیک طریقے سے استعمال نہیں ہو رہے ہیں۔
مزمل اسلم نے کہا کہ شہباز شریف تو کہتے تھے کہ ان کی حکومت میں کرپشن کا ایک دھیلا بھی ثابت نہیں ہوا تو یہ پانچ ہزار تین سو ارب کی کرپشن پچھلے دو سال میں کہاں سے آگئی؟شہباز شریف حکومت میں تو کرپشن کے بہت زیادہ اسکینڈلز بنے ہیں ابھی جو حال ہی کے اسکینڈلز بنے ہیں ان میں گندم اسکینڈل، پاور اسکینڈل، ایل این جی اسکینڈل، شوگر اسکینڈل اور پنجاب میں جو ایک ارب روپے کی آڈٹ جنرل کی رپورٹ ائی ہے تو یہ سب کیا ہے؟