وزیراعلیٰ سندھ کی سی ویو پر بچوں کے عالمی دن کے موقع پر آگاہی واک کی قیادت

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سی ویو پر بچوں کے عالمی دن کے موقع پر آگاہی واک کی قیادت کی اور بچوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے صوبائی حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

سی ویو آمد پر وزیراعلیٰ کا استقبال صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود میر طارق علی تالپور، سیکریٹری سماجی بہبود آغا سہیل اور دیگر افسران نے کیا۔

یہ تقریب سماجی بہبود کے محکمے کی جانب سے منعقد کی گئی جس کا مقصد بچوں کے حقوق، ان کے تحفظ، تعلیم اور بہبود سے متعلق مسائل کو اجاگر کرنا تھا۔

واک میں شریک شہریوں نے سندھ بھر میں بچوں کے تحفظ کے لیے جاری حکومتی کوششوں کو سراہا۔واک کے دوران وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بچوں سے محبت بھرے انداز میں گفتگو کی اور کہا کہ بچے قوم کا قیمتی اثاثہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بچے ہمارا مستقبل ہیں اور ان کے حقوق کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم ایک ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں ہر بچہ خود کو محفوظ، پُراعتماد اور بااختیار محسوس کرے۔ دنیا بچوں کی وجہ سے خوبصورت ہے اور ان کی محبت اور صحیح تربیت سے مزید خوبصورت ہوجاتی ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں صوبے میں اسکول سے باہر بچوں کی تشویشناک تعداد، جو صرف سندھ میں 70 ہزار ہے، کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کی۔

انہوں نے اعلان بتایا کہ ان بچوں کو دوبارہ تعلیمی نظام میں لانے کے لیے ایک خصوصی پروگرام شروع کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف ہے کہ آئندہ تین برسوں میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد کو نصف تک کم کیا جائے اور مخیر حضرات سے درخواست کی کہ وہ نئے متعارف کرائے گئے ڈیجیٹل لرننگ اسکولوں کی معاونت کریں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس مسئلے پر توجہ نہ دی گئی تو آئندہ پانچ سالوں میں ملک بھر میں اسکول سے باہر بچوں کی تعداد 50 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے چائلڈ لیبر کی روک تھام اور بچوں کے تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے خصوصی قانون سازی بھی کی ہے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ قومی اسمبلی نے حال ہی میں کم عمری کی شادیوں پر پابندی کے لیے ایک بل منظور کیا ہے جبکہ سندھ اپنا چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ سختی سے نافذ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  کچھ صوبوں میں ایسے سقم موجود ہیں جن کا غلط استعمال کیا جاتا ہے لیکن سندھ میں جب بھی چائلڈ میرج ایکٹ کی خلاف ورزی ہوتی ہے ہم کارروائی کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے بچوں کے اسکول چھوڑنے کی بنیادی وجوہات غربت اور سہولیات کی کمی کو قرار دیا اور کہا کہ ڈیجیٹل لرننگ کے اقدامات کے ذریعے ان مسائل کو حل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ایک روز قبل ہونے والے اجلاس میں سخت قوانین کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اس بات پر زور دیا کہ غربت سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں معیار بہتر بنانے کے لیے نئے اساتذہ کو مقابلے کے امتحانات کے ذریعے بھرتی کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بہت سے سرکاری اساتذہ سڑکوں پر آئے روز احتجاج کرتے ہیں، حالانکہ ان کی اولین ذمہ داری بچوں کو تعلیم دینا ہے۔بچوں کے تحفظ کے حوالے سے

مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت بچوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمات کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک سخت سزائیں یقینی نہیں ہوں گی، بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا خاتمہ ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں بچوں کو مستقل بنیادوں پر ’’گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ‘‘ کے بارے میں آگاہی دی جاتی ہے، اگرچہ وقتاً فوقتاً اس پر تنقید بھی ہوتی ہے۔سماجی بہبود کے محکمے نے بچوں کے عالمی دن کے موقع پر صوبے بھر میں مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کیا۔

سی ویو پر ہونے والی واک میں بچوں نے خصوصی ٹی شرٹس اور کیپ پہن رکھے تھے جبکہ سول سوسائٹی کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

Similar Posts