تیجس طیارہ حادثے نے بھارت کی برآمدات کی امیدوں پر پانی پھیر دیا

دبئی میں جاری ایئرشو کے دوران بھارت کا جنگی طیارہ تیجس گر کر تباہ ہوگیا اور پائلٹ ہلاک ہوگیا، حادثے کے سبب بھارتی فضائیہ کو ایک بار پھر عالمی سطح پر رسوائی کا سامنا ہے جب کہ اس کی دفاعی خود انحصاری اور برآمدات کی جاری کوششوں کے لیے یہ ایک اور دھچکا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دبئی میں انٹرنیشنل ایئرشو جاری ہے جس میں مختلف ممالک کے طیارے اور دیگر آلات پیش کیے گئے۔

شو میں فضائی کرتب دکھاتے ہوئے بھارت کا طیارہ گر کر تباہ ہوگیا، طیارے کو حادثہ ایئرشو کے آخری روز پیش آیا جس کے فوری بعد ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا۔

خبررساں ادارے کے مطابق ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طیارہ تکنیکی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوا، حادثے کے بعد ایئر شو کو عارضی طور پر معطل کردیا گیا، گرنے والے طیارے کا پائلٹ ہلاک ہوگیا۔

خبر ایجنسی کے مطابق کچھ دن قبل تیجس طیارے کا آئل بھی لیک ہوا تھا جس کی ویڈیو سامنے آئی تھی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی فضائیہ نے تیجس کے حادثے اور پائلٹ کی ہلاکت کی تصدیق کردی، طیارے کو حادثہ مقامی وقت کے مطابق 2 بج کر 10 منٹ پر پیش آیا۔

دبئی ایئر شو 2025 کی ویب سائٹ کے مطابق اس میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد اور 1500 کمپنیوں نے شرکت کی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ماہرین نے کہا کہ عوامی سطح پر ایسا نقصان بھارت ان کوششوں کو ’دھندلا‘ کردے گا کہ وہ جیٹ کو بیرون ملک متعارف کرائے جب کہ یہ طیارہ ان کی  4 دہائیوں کی محنت کے بعد تیار کیا گیا تھا۔

امریکی میچل انسٹیٹیوٹ فار ایروسپیس اسٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈگلس اے برکی نے ایئر شوز میں ہونے والے سابقہ حادثات کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ایک حادثہ بالکل الٹ اور ناکامی کا پیغام دیتا ہے، اب تیجس کو منفی تشہیر ملے گی، فائٹر طیاروں کی فروخت کے بڑے آرڈرز اہم سیاسی حقائق کی بنیاد پر ہوتے ہیں اور کسی ایک وقتی واقعے سے وہ زیادہ متاثر نہیں ہوتے۔

تیجس پروگرام 1980 کی دہائی میں شروع کیا گیا جب بھارت نے پرانے سوویت MiG-21s کی جگہ انہیں شامل کرنے کی کوشش کی، MiG-21s کا آخری طیارہ ستمبر میں ریٹائر ہوا،  جب کہ ہندوستان ایرو ناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کی جانب سے تیجس کی ترسیل سست تھی۔

ریاستی ملکیت والی کمپنی نے 180 جدید Mk-1A طیاروں کے لیے ملکی آرڈرز دیے ہیں، لیکن جی ای ایروسپیس کے انجن کی سپلائی چین کے مسائل کی وجہ سے ابھی تک ترسیل شروع نہیں ہو سکی۔

حال ہی میں کمپنی چھوڑ نے والے سابق ایچ اے ایل ایگزیکٹو نے کہا کہ دبئی حادثہ نے ’فوری برآمدات کے امکانات ختم کردیے‘۔

بھارت کی ہددف شدہ مارکیٹس میں ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا شامل تھے، اور ایچ اے ایل نے 2023 میں ملائیشیا میں بھی دفتر کھولا تھا۔

سابق ایگزیکٹو نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ آنے والے سالوں کے لیے توجہ ملکی استعمال کے لیے فائٹر کی پیداوار بڑھانے پر ہوگی۔

Similar Posts