چین سمیت دیگر ممالک سے پاکستان میں ماہوار لاکھوں کلوگرام سوتی دھاگے کی درآمدات میں انڈرانوائسنگ کے رحجان اور ڈیمانڈ بڑھنے کی اطلاعات کے بعد چین کے سوتی دھاگے کے ایک بڑے برآمد کنندہ نے مقامی ٹیکسٹائل ملوں اور ٹریڈرز کو سوتی دھاگے کی فروخت کیلیے فیصل آباد سوترمنڈی میں دفتر قائم کردیے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ بڑے گروپوں کی صنعتوں سمیت سیکڑوں ٹیکسٹائل ملیں اور جننگ فیکٹریاں غیر فعال ہوگئی ہیں۔
ان عوامل کے سبب برآمدات میں تسلسل سے کمی اور درآمدات بڑھنے سے تجارتی اور جاری کھاتہ خسارہ بڑھ گیا ہے، احسان الحق نے بتایا کہ ملک میں سوتی دھاگے کی درآمدی سرگرمیوں میں غیر معمولی اضافے کے باعث ٹیکسٹائل اسپننگ ملوں کے بڑی تعداد غیر فعال ہوگئی ہیں۔
اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اپٹما کی جانب سے کی جانے والی باقاعدہ تحقیق کی گئی جس میں اس امر کی نشاندہی ہوئی کہ بیرون ملک سے درآمد ہونیوالا سوتی دھاگے کو اصل قیمت سے کافی کم قیمت ظاہر کرکے کلئیرنس حاصل کی جارہی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل اپٹما کی جانب سے ایف بی آر کو ارسال کردہ ایک خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بعض ٹریڈرز 3.42ڈالر سے 4.14 ڈالر فی کلو گرام ویلیو کے حامل درآمدی سوتی دھاگے کی محصولات کے لیے 2.25 ڈالر سے 3.80ڈالر فی کلو گرام پر ایسسمنٹ کروارہے ہیں۔ جو مقامی اسپننگ انڈسٹری کی زوال پذیری کا باعث بن ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اپٹما کی جانب سے ایف بی آر کو بھیجے گئے خط میں مطالبہ کیا گیا ہے اس معاملے کی تحقیقات کی جائے تاکہ مقامی کاٹن انڈسٹری ناصرف فعال بلکہ مسابقت کے قابل ہوسکے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے مقابلے میں چین کا سوتی دھاگہ سستا ہونے سے پاکستان میں چینی سوتی دھاگے کی درآمدات میں غیرمعمولی اضافے کو دیکھتے ہوئے چائنیز سوتی دھاگہ برآمد کرنے والی ایک بڑی فرم نے فیصل آباد سوتر منڈی میں اپنا ایک دفتر قائم کردیا ہے جو مستقبل میں سستی لاگت پر سوتی دھاگے کی مقامی کھپت میں مزید اضافے کا باعث بنے گی۔
لہذا ان زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پاکستان کو چاہیئے کہ وہ ٹیکسٹائل ملوں سمیت پوری کاٹن انڈسٹری کیلیے پاور گیس ٹیرف میں مطلوبہ کمی بجلی و گیس کے ساتھ اس انڈسٹری پر عائد ٹیکسوں کی شرح بھی کم کرے۔