ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ منظوری انہوں نے اپنی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں دی۔ اجلاس میں وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، پرنسپل سیکریٹری وزیراعلیٰ آغا واصف، سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ اور دیگر اہم افسران نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہریوں کو خستہ حال انفراسٹرکچر اور ٹریفک جام سے نجات دلانے میں فنڈز رکاوٹ نہیں ہوں گے لیکن تعمیرنو کا کام فوری طور پر شروع ہونا ضروری ہے۔
وزیراعلیٰ نے حالیہ بارشوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کی سڑکیں شدید خراب ہوچکی ہیں، جاری میگا پروجیکٹس بھی ٹریفک مسائل میں اضافہ کر رہے ہیں، چاہتا ہوں شہر میں ترقیاتی کاموں کو تیز کیا جائے تاکہ عوام کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے میئر سے کہا کہ فنڈز کوئی مسئلہ نہیں؛ میں چاہتا ہوں کہ کام جنگی بنیادوں پر مکمل ہو۔
میئر مرتضیٰ وہاب نے انہیں بتایا کہ شہر کی 315 اندرونی گلیاں شدید طور پر خراب ہیں اور فوری مرمت کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ نے تمام اندرونی سڑکوں کے منصوبوں کی فوری منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ کام تیزی سے شروع کیا جائے۔
مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ شہر کی 60 بڑی سڑکوں کی تعمیرنو کا منصوبہ ہے، جس پر تقریباً 25 ارب روپے لاگت آئے گی۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام تعمیراتی کام مکمل اور مربوط ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جو گلیاں تعمیر کی جارہی ہیں اُن کا سیوریج سسٹم درست طور پر بنایا جائے۔ مزید ہدایت دی کہ 60 بڑی سڑکوں کے لیے ڈرینیج سسٹم بھی سڑکوں کے ساتھ ساتھ ہی تعمیر کیا جائے تاکہ آئندہ نقصان سے بچا جا سکے۔
وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے وزیراعلیٰ کو کورنگی کاز وے برج اور شارعِ بھٹو ایکسپریس وے کی پیشرفت سے بھی آگاہ کیا کہ دونوں منصوبے تکمیل کے قریب ہیں اور آئندہ دو ماہ میں ان کے کچھ حصے ٹریفک کے لیے کھول دیے جائیں گے۔