لڑکی پر تشدد کی ویڈیو، متاثرہ نے خود سامنے آکر سب بتادیا

انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی لڑکی پر انسانیت سوز تشدد اور بلیک میل کرنے کی ویڈیو سے متعلق نئی پیشرفت سامنے آئی جبکہ لڑکی کا ویڈیو پیغام بھی سامنے آگیا۔

خاتون پر بیہیمانہ تشدد ، حبس بے جا میں رکھ کر سر کے بال مونڈنے اور بینہ بلیک میل کرنے کا واقعہ اسلام آباد کے تھانہ لوہی بھیر کی حدود میں ظاہر کیا گیا تاہم یہ واقعہ راولپنڈی کا نکلا جس کے بعد اس کیس کو راولپنڈی پولیس کو ریفر کردیا گیا ہے۔

اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پرخاتون کی مذکورہ ویڈیو وائرل ہونے پر ایس ایس پی آپریشنز کیپٹن ریٹائرڈ قاضی علی رضا نے انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا۔

ملزمان کی گرفتاری کیلیے پولیس کی تین الگ الگ ٹیمیں تشکیل دی گئیں جنہوں نے متاثرہ لڑکی اور دیگر ملزمان کو حراست میں لیکر چار گھنٹے تک مکمل تحقیقات کیں۔

دوسری جانب ویڈیو کا بھی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے تفصیلی معائنہ کیا گیا، مدعیہ اور ملزمان نے پولیس کو بیانات ریکارڈ کرائے جس میں ملزمان نے اعتراف کیا کہ لڑکی کے ان پر عائد الزامات درست ہیں اور یہ بھی درست ہے کہ وقوعہ ڈیڑھ مہینہ پہلے راولپنڈی میں پیش آیا۔

اس پر ایس ایس پی کو رپورٹ پیش گئی جنہوں نے معاملہ متعلقہ راولپنڈی پولیس حکام کو کیس ریفر کرنے کی ہدایت کی۔

دوسری جانب وفاقی پولیس ترجمان نے بھی اپنے جاری بیان میں مذکورہ وقوعہ راولپنڈی میں ڈیڑھ مہینہ قبل پیش آنے کی تصدیق کی ہے۔

اُدھر راولپنڈی پولیس نے کہا کہ متاثرہ لڑکی کی جانب سے تاحال راولپنڈی پولیس کوکوئی تحریری شکایت نہیں دی جبکہ متاثرہ سے رابطہ کرلیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق لڑکی کچھ دیر میں پولیس کو بیان ریکارڈ کرانے پہنچے گی، جس کے بعد قانون کے مطابق مقدمہ درج کیا جائے گا۔

راولپنڈی پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کے ویڈیو بیان کے مطابق واقعہ تین تھانوں کی حدود میں پیش آیا ہے۔

اُدھر متاثرہ لڑکی کا ویڈیو سامنے آیا جس کے مطابق ’میرا نام ایمان ہے اور یہ آج سے ڈیڑھ مہینے پہلے پیش آیا‘۔

’ثنا نام کی لڑکی اور ارمان نام کا لڑکا مجھے اپنے فلیٹ مصریال روڈ لے گئے، انہوں نے مجھے مارا میرے بال کاٹے اور میری ویڈیو بھی بنائی، بعد ازاں مجھے مجھے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے فلیٹ لے کر گئے اور وہاں مجھے اسلحے کے دور پر دھمکا کر ویڈیو بنائی‘۔

لڑکی کے مطابق مصریال روڈ پر ارمان، درانی، مٹھو اور چوتھے نامعلوم چار لوگ تھے، جنہوں نے ویڈیو وائرل کی اور میں ملزمان کے خلاف کارروائی چاہتی ہوں۔

Similar Posts