ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ؛ شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان تھے، آئی جی خیبر پختونخوا

آئی جی   خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملے کے  دستیاب شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان تھے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی کے پی کے نے کہا کہ کل 3 خود کش حملہ آور آئے تھے۔ دہشت  گردوں کو اسی وقت ختم کر کے حملہ پسپا کیا گیا۔ تحقیقات کے لیے فنگر پرنٹس نادرا کو بھجوا دیے گئے ہیں۔ پورے شہر کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک جو شواہد دستیاب ہیں، ان سے یہی محسوس ہو رہا ہے کہ دہشت گرد افغان تھے۔ واقعے پر سی ٹی ڈی اور اسپیشل ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔ دہشت گردوں کی موٹرسائیکل تحویل میں لے کر تحقیقات کی جا رہی ہے، موٹرسائیکل سے فنگر پرنٹس حاصل کرلیے گئے ہیں۔

آئی جی پولیس نے بتایا کہ رواں سال حملوں میں اضافہ ہوا مگر انہیں پسپا کیا گیا۔ مختلف اضلاع کو جدید اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے۔  دہشت گردوں کی حکمت عملی میں تبدیلی آئی ہے، کل آپ نے پولیس رسپانس کا عملی مظاہرہ بھی دیکھ لیا ہے۔ اینٹی ڈرون سمیت جدید ٹیکنالوجی پولیس کو فراہم کی  جا رہی ہے۔ تھانے سے لے کر افسران لیول تک بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی کے لیے کام کررہے ہیں۔

واقعے سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ پتا لگا رہے ہیں کہ دہشت گرد کس راستے سے پشاور میں داخل ہوئے ؟۔ دہشتگردوں نے جہاں رات گزاری، اس کی شناخت کرلی گئی ہے ۔ ابھی تک سہولت کاروں  کی کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ۔

Similar Posts