ایک حالیہ انٹرویو میں اپنی والدہ کی بے مثال قربانیوں پر بات کرتے ہوئے حسن شہریار یاسین نے کہا کہ میری والدہ سنگل مدر تھیں، انہوں نے ہماری پرورش کیلئے چار چار نوکریاں کیں۔ وہ صبح سے لیکر شام تک کام کرتی تھیں اور انکی اپنی ماں سے بہت کم ملاقات ہوتی تھی۔
ایچ ایس وائی نے بتایا کہ ان کی والدہ نے اس وقت طلاق لینے کا فیصلہ کیا جب وہ محض ایک یا دو سال کے تھے۔ یہ قدم انہوں نے اپنے بچوں کے بہتر مستقبل اور خوشی کے لیے اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے والد کے بارے میں کوئی منفی بات نہیں کریں گے کیونکہ وہ ان کی عزت کرتے ہیں اور دو سال قبل ان کے والد کا انتقال ہوا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ میری دادی اور نانی حقیقی بہنیں تھیں جبکہ ان کے نانا فیصل آباد کے میئر بھی رہ چکے تھے۔
ایچ ایس وائی کے مطابق ان کی والدہ نے انہیں ہمیشہ خود مختار رہنا سکھایا، چاہے وہ بیرون ملک ہی کیوں نہ رہتے ہوں۔ وہ ایک ہی وقت میں چار نوکریاں کرتی تھیں تاکہ بچوں کی بہتر تعلیم ممکن ہو سکے۔
ایچ ایس وائی نے کہا کہ میری ماں میری ہیرو ہیں۔ انہوں نے ہمیں محنت، خودداری اور خود انحصاری کا جو سبق دیا وہی ہماری اصل طاقت ہے۔ ان کی پوری خواہش یہی تھی کہ ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہوں اور مضبوط بنیں۔
واضح رہے کہ ایچ ایس وائی 1994 سے فیشن ڈیزائن اور کوریوگرافی کے میدان میں سرگرم ہیں، انکا شمار پاکستان کے صفِ اول کے ڈیزائنرز میں ہوتا ہے، وہ چند ڈراموں میں اداکاری بھی کرچکے ہیں جن میں ’پہلی سی محبت‘، ’بیبی باجی کی بہوئیں‘ اور ’اجازت‘ شامل ہیں۔