شنگھائی ایئرپورٹ پر انڈین خاتون کا تنازع، بھارت اور چین کے درمیان سخت بیان بازی

انڈیا اور چین کے درمیان شنگھائی ایئرپورٹ پر ایک انڈین خاتون کو واپس بھیجنے کے واقعے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

انڈیا کی ریاست اروناچل پردیش سے تعلق رکھنے والی پریما وانگجوم لندن سے جاپان جا رہی تھیں جب 21 نومبر کو شنگھائی ایئرپورٹ پر انہیں امیگریشن حکام نے روک لیا۔

پریما کا کہنا ہے کہ حکام نے ان سے کہا کہ اروناچل پردیش چین کا حصہ ہے اور اگر چاہیں تو چین کا پاسپورٹ لے سکتی ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ انہیں 18 گھنٹے تک بغیر کھانے پینے کے اور جاپان جانے کی اجازت کے بغیر رکھا گیا اور ہراساں کیا گیا۔

چین کی وزارت خارجہ نے اس الزام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ امیگریشن حکام نے قوانین کے مطابق کارروائی کی اور خاتون کے حقوق کا تحفظ کیا گیا۔ چین نے اروناچل پردیش کو اپنا علاقہ قرار دیا ہے اور اسے ’جنوبی تبت‘ یا ’زینگنان‘ کے نام سے پکارتا ہے۔

انڈیا نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اروناچل پردیش انڈیا کا اٹوٹ حصہ ہے اور چین کی جانب سے کوئی بھی انکار حقیقت کو نہیں بدل سکتا۔

انڈین وزارت خارجہ نے چین کے اقدامات کو بین الاقوامی ہوائی سفر کے ضوابط کی خلاف ورزی قرار دیا۔ اروناچل پردیش کے وزیراعلی پیما کھنڈو نے بھی اس معاملے کو شہری توہین اور قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔

سرحدی تنازعات کے باعث انڈیا اور چین کے درمیان تعلقات پہلے سے کشیدہ ہیں، اور مئی 2020 میں وادی گلوان میں جھڑپ میں دونوں ممالک کے فوجی مارے گئے تھے۔

Similar Posts