سینٹرز نے اپنی بیان میں کہا کہ ایک ملین سے زائد فلسطینی سرد موسم میں بغیر پناہ گاہ کے رہنے پر مجبور ہیں، جب کہ 92 فیصد گھروں کو اسرائیلی بمباری سے تباہ کر دیا گیا ہے۔
ان کے مطابق جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو خیموں سمیت دیگر امدادی سامان کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔
سینیٹر نے واضح کیا کہ واشنگٹن کو فوری طور پر اسرائیل سے کہنا چاہیے کہ غزہ کے لیے مکمل انسانی امداد کا راستہ کھولا جائے۔
غزہ گورنمنٹ میڈیا آفس کے مطابق 15 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور سخت سردی میں انتہائی تباہ کن حالات سے دوچار ہیں، جب کہ بنیادی ضروریات کی شدید قلت برقرار ہے۔
اسرائیلی محاصرے کے باعث ادویات، خوراک اور بنیادی خدمات نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں تقریباً 70 ہزار فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 71 ہزار زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے شامل ہیں۔
غزہ حکام کا کہنا ہے کہ تباہ شدہ علاقوں میں کم از کم 3 لاکھ خیموں اور پری فیبریکیٹڈ یونٹس کی فوری ضرورت ہے تاکہ بے گھر افراد کو بنیادی پناہ فراہم کی جا سکے۔
10 اکتوبر کو ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل پر لازم تھا کہ وہ غزہ کے بارڈر کراسنگز کو دوبارہ کھولے اور خیموں، موبائل ہاؤسنگ یونٹس اور دیگر امدادی سامان کے داخلے کی اجازت دے لیکن اب تک تل ابیب نے اس پر عمل نہیں کیا۔
سینیٹر سینڈرز نے کہا کہ اگر فوری قدم نہ اٹھایا گیا تو غزہ میں انسانی تباہی ناقابلِ تصور سطح تک پہنچ سکتی ہے۔