حکمران جماعت پیپلز پارٹی نے جمعہ کے روز اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ حکومت سندھ جامعہ کراچی میں قائم انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولاجیکل سائنسز (ICCBS) کو جامعہ کراچی سے الگ کر نے جا رہی ہے۔
یہ بات پیپلز پارٹی کی رکن سندھ اسمبلی سید ماروی راشدی نے سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے رکن اسمبلی سید عادل عسکری کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں بتائی۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ سینٹر کو خود مختار بنایا جا رہا ہے جس سے اس کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔ اس سے قبل ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی عادل عسکری نے ایوان کو بتایا کہ مذکورہ سینٹرکوجامعہ کراچی سے الگ کرنے کے بعد خدشہ ہے کہ آئی بی اے کی طرح یہاں بھی غریب طلبہ کے لیے تعلیم کے دروازے بند ہوجائیں۔
انہوں نے بتایا کہ 1994ء میں آئی بی اے کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کے بعد اس کے ایک سیمسٹر کی فیس میں لاکھوں روپے کا اضافہ ہوگیا تھا جس کے باعث غریب طلبہ کے لیے وہاں تعلیم حاصل کرنا ناممکن ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مذکورہ سینٹر کی علحدگی کا مقصد اس کی کارکردگی کو بڑھانا ہے اسے الگ کرنے کے بجائے پوری جامعہ کراچی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے جاتے۔
اس سے قبل اسپیکر سید اویس قادر شاہ نے صوبائی وزیر برائے تعلیمی بورڈز اوریونیورسٹیز اسماعیل راہو کی ایوان میں غیر موجودگی پر ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے وزیر قانون ضیا لنجار کو ہدایت کی کہ ایوان میں وزرا کی حاضری کو یقینی بنایا جائے۔
واضح رہے کہ انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولاجیکل سائنسز کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس ایک دن قبل بھی سندھ اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل تھا لیکن متعلقہ وزیر اسماعیل راہو کی غیر حاضری کے باعث اسے جمعہ تک ملتوی کردیا گیا تھا، تاہم وہ آج بھی ایوان میں موجود نہیں تھے جس کے باعث رکن اسمبلی سید ماروی راشدی نے پارلیمانی سیکریٹری کی حیثیت میں اس کا جواب دیا۔