انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی کے تحت منعقدہ سیمینار سے خطاب میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر آئی بی اے ڈاکٹر ایس اکبر زیدی نے پاکستانی معیشت کی تشویشناک صورتحال پر اظہارِخیال کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان تیزی سے زوال کاشکار ہے،تمام معاشی اشاریے غلط سمت میں جارہے ہیں،دنیابھرمیں حکومتیں نجی شعبے کوسازگار ماحول فراہم کرتی ہیں، لیکن پاکستان میں یہ سہولت موجودنہیں۔
ان کے مطابق پاکستان کا ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس میں 168واں نمبر ہوناانتہائی تشویشناک ہے اور موجودہ حالات میں نئی معیشت یا آئی ٹی انقلاب کی بات کرنا حقیقت سے دورہے۔گزشتہ ہفتے اسٹیٹ بینک کے گورنر نے بھی اعتراف کیا تھاکہ موجودہ معاشی ڈھانچہ 25 کروڑآبادی کابوجھ نہیں اٹھاسکتا،جبکہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کے کوآرڈینیٹر نے اعتراف کیاکہ ملک میں سرمایہ کاری کاماحول انتہائی خراب ہے ،مقامی سرمایہ کار بیرونِ ملک سرمایہ لگارہے ہیں۔
ان حالات کے سبب ملک میں روزگارکے مواقع کم ہوتے جارہے اور بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 7.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو 2004 کے بعدسب سے زیادہ ہے۔ڈاکٹرزیدی کے مطابق یہ شرح بھی کم رپورٹ کی گئی،جبکہ سالانہ 35 لاکھ نوجوان ملازمت کی تلاش میں مارکیٹ میں داخل ہورہے ہیں۔ وزیرِ خزانہ نے بے روزگاری پر بات نہ کرتے ہوئے نوجوانوں کی اسکلنگ اور ری اسکلنگ کی ضرورت پر زوردیا،جبکہ ڈاکٹر زیدی نے کہاکہ پاکستان آج وہاں ہے جہاں جنوبی کوریا 50 سال پہلے تھا۔
ورلڈ بینک کی کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر بولورماامگابازار نے کہاکہ پاکستان کی 60 فیصدآبادی 30 سال سے کم عمر ہے،جس میں صلاحیت تو ہے لیکن جب تک نوکریاں اور ہنرفراہم نہیں کیے جاتے، یہ صلاحیت کبھی حقیقت بن نہیں سکتی۔
ماہرِ معاشیات ڈاکٹر علی چیمہ نے خبردارکیاکہ اگر بڑھتی آبادی پرقابو نہ پایاگیا تومعاشی نمونہیں بڑھ سکتی۔ ڈاکٹرحنیدمختار نے بتایاکہ پاکستان کی فی کس آمدن بھارت سے 71فیصداور بنگلادیش سے 53 فیصدکم ہے،جس کی بنیادی وجہ کم سرمایہ کاری اور تیزی سے بڑھتی آبادی ہے۔