برطانوی میڈیا کے مطابق خوست کے اسٹیڈیم میں یہ سزا اس وقت دی گئی جب اسٹیڈیم لوگوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ مجرم نے خواتین اور بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 13 افراد کو قتل کیا تھا جس کے باعث علاقے میں شدید غم و غصہ پایا جاتا تھا۔
طالبان انتظامیہ نے مقتولین کے لواحقین کی درخواست پر 13 سالہ لڑکے سے فائرنگ کروا کر قاتل کو انجام تک پہنچایا۔ طالبان کی سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ لواحقین نے قاتل کو معاف کرنے سے صاف انکار کردیا تھا جس کے بعد اسلامی قانون کے مطابق اسے سزائے موت دی گئی۔
اقوام متحدہ نے اس واقعے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح سرعام سزائے موت دینا غیر انسانی، ظالمانہ اور عالمی قوانین کے منافی عمل ہے۔
رپورٹس کے مطابق 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک افغانستان میں 11 افراد کو سرعام سزائے موت دی جا چکی ہے۔