ٹرمپ انتظامیہ کا نیا حکم: غیر ملکی ملازمین کے لیے ویزا میں مزید سختی

ٹرمپ انتظامیہ نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ ہنرمند افراد کے لیے جاری کیے جانے والے ایچ۔ون بی ویزوں کی جانچ مزید سخت کی جا رہی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق نئی ہدایات کے مطابق قونصلر افسران کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ امیدواروں کے پیشہ ورانہ پس منظر، آن لائن سرگرمیوں اور سابقہ ذمہ داریوں کا باریک بینی سے جائزہ لیں۔ حکام کے مطابق یہ اقدامات اس مقصد کے لیے کیے جا رہے ہیں کہ امریکی سرزمین پر آنے والے وہ افراد جن کا عمل یا نظریات بنیادی شہری آزادیوں کے خلاف ہو، ملک میں حساس ٹیکنالوجی یا اہم شعبوں تک رسائی حاصل نہ کر سکیں۔

نئی سختیاں نئے اور دوبارہ آنے والے دونوں درخواست گزاروں پر لاگو ہوں گی۔

حکومتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ سخت نگرانی کا یہ نظام قومی سلامتی کے تقاضوں کے مطابق ہے، جبکہ ناقدین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس پالیسی کے تحت بعض درخواست گزاروں کو مبہم الزامات یا ذاتی رائے کی بنیاد پر بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

امریکی ایچ ون-بی ویزا کی نئی فیس کن افراد پر لاگو نہیں ہوگی؟ تنازع کے بعد وائٹ ہاؤس کی وضاحت جاری

واضح رہے کہ ایچ۔ون بی ویزے امریکی کمپنیوں کے لیے نہایت اہم ہیں خصوصاً ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، میڈیکل اور دیگر شعبوں میں، جہاں بھارت اور چین سمیت کئی ممالک کے ماہرین بڑی تعداد میں کام کرتے ہیں، اور اس میں کسی بھی تبدیلی کا اثر عالمی ہنرمند افرادی قوت پر پڑ سکتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کمپنیوں کے کئی سربراہان نے گزشتہ صدارتی انتخاب میں ٹرمپ کے حق میں حمایت کا اظہار کیا تھا۔

دو دسمبر کو دنیا بھر میں موجود امریکی مشنز کو بھیجے گئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ویزا افسران درخواست گزاروں اور ان کے ساتھ سفر کرنے والے اہلِ خانہ کے پیشہ ورانہ پروفائلز، سی ویز یا لنکڈاِن اکاؤنٹس کا باریک بینی سے جائزہ لیں۔ اس جائزے میں خاص طور پر یہ دیکھا جائے کہ آیا درخواست گزار ایسی سرگرمیوں میں ملوث تو نہیں جن کا تعلق غلط معلومات، گمراہ کن مواد، مواد کی نگرانی، فیکٹ چیکنگ، کمپلائنس یا آن لائن سیفٹی جیسے امور سے ہو۔

امریکا کے ایچ ون بی ویزا کی 1 لاکھ ڈالر فیس، ایک پیشے کو چھوٹ ملنے کی امید

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی درخواست گزار کے بارے میں یہ شواہد ملے کہ وہ امریکہ میں اظہارِ رائے کو محدود کرنے یا اس کی کوششوں میں شریک رہا ہے، تو اس کے خلاف امیگریشن اور نیشنلٹی ایکٹ کی متعلقہ دفعہ کے تحت ویزا انکار کی کارروائی کی جانی چاہیے۔

یہ معلومات پہلی بار منظرِ عام پر آئی ہیں، جبکہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے مذکورہ پالیسی پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ اگرچہ پالیسی تمام ویزا درخواست گزاروں پر لاگو ہے، لیکن ایچ۔ون بی ویزا درخواست کے لیے خصوصی توجہ کی ہدایت کی گئی ہے۔



AAJ News Whatsapp


خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی اسٹوڈنٹ ویزا درخواست گزاروں کے لیے سوشل میڈیا کی سخت جانچ لازمی قرار دے چکی ہے، اور امیگریشن پالیسیوں کے حصے کے طور پر ستمبر میں ایچ۔ون بی ویزا کی فیسوں میں بھی اضافہ کیا گیا تھا۔

Similar Posts