ٹرمپ کا ہارورڈ یونیورسٹی کو غیرملکی طلبا کے داخلے سے روکنے کا حکم

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک متنازع اقدام کے تحت ہارورڈ یونیورسٹی کو غیرملکی طلبا کو داخلہ دینے سے روک دیا ہے۔ امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ اور وزیٹر ایکسچینج پروگرام (SEVP) کی سرٹیفیکیشن منسوخ کر دی گئی ہے، جس کے نتیجے میں یونیورسٹی اب غیرملکی طلبا کو داخلہ نہیں دے سکتی۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، ہوم لینڈ سکیورٹی کی سیکرٹری کرسٹی نوم نے ہارورڈ انتظامیہ کو اس فیصلے سے باضابطہ طور پر ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا۔ خط میں بتایا گیا ہے کہ یہ اقدام یونیورسٹی میں جاری ایک تفتیش کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی نے بھی ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ کردیا

محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے ہدایت دی ہے کہ ہارورڈ میں اس وقت زیر تعلیم تمام غیرملکی طلبا کو کسی اور ادارے میں ٹرانسفر کیا جائے گا۔

دوسری جانب، ہارورڈ یونیورسٹی نے اس فیصلے کو ’غیر قانونی‘ اقدام قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل دیا ہے۔ یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق، ’یہ اقدام نہ صرف ہارورڈ بلکہ امریکہ کی اعلیٰ تعلیمی ساکھ کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔‘

فلسطین کی حمایت پر ٹرمپ کا معتبر ترین ہارورڈ یونیورسٹی پر وار

یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اور ہارورڈ یونیورسٹی کے درمیان تعلقات پہلے ہی کشیدہ تھے۔ رواں برس مارچ میں حکومت نے ہارورڈ کو دی جانے والی 8.7 ارب ڈالر کی وفاقی گرانٹس اور 256 ملین ڈالر کے معاہدوں کا ازسرِ نو جائزہ لینے کا اعلان کیا تھا، جس کا جواز یونیورسٹی میں مبینہ طور پر یہود مخالف رجحانات پر قابو پانے میں ناکامی قرار دیا گیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کی اربوں ڈالر کی امداد روک دی

ٹرمپ انتظامیہ اور ہارورڈ یونیورسٹی کے درمیان تناؤ اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ہارورڈ نے حکومتی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے اپنے تعلیمی اور انتظامی معاملات میں کسی بھی مداخلت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

Similar Posts