علیمہ خان کے وکیل فیصل محمد ملک نے حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ آج مکمل ہڑتال ہے، لہٰذا عدالت میں پیش ہونا ممکن نہیں۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے آج کی حاضری سے استثنا دیا۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 15 اکتوبر کو فردِ جرم عائد ہو چکی ہے مگر گواہوں کے بیانات تاحال ریکارڈ نہیں ہو سکے۔
جج امجد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ گواہان ہر تاریخ پر حاضر ہوتے ہیں، علیمہ خان کو 80 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا، جرمانے کی رقم ادا کی جائے تاکہ گواہان کو ادا کیے جا سکیں۔
علیمہ خان نے موقف دیا کہ اکاؤنٹس بند ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ چیک دے دیں۔
فیصل ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم عدالتی حکم کے مطابق جرمانہ ادا کریں گے۔ علیمہ خان نے یقین دہانی کروائی کہ آئندہ تاریخ سے قبل چیک عدالت میں جمع کروا دیا جائے گا۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے کہا کہ وکلائے صفائی کو ٹرائل پر کوئی اعتراض تو قانون واضح ہے، وکلائے صفائی مقدمہ کسی بھی دوسری عدالت ٹرانسفر کروا سکتے ہیں۔ وکلائے صفائی اس مقدمے کو میڈیا پر مسئلہ نا بنائیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو کتب دینے کی اجازت دی جائے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ یہ کتب عدالت جمع کروا دیں جیل بھجوا دی جائیں گی۔
آئندہ سماعت پر گواہان کے بیان ریکارڈ ہوں گے، گواہان کی طلبی کر لی گئی۔ وکلاء کی ہڑتال کے باعث جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت بھی 17 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔