ماہرین کے مطابق اس کی پہلی، واضح وجہ خشک موسم ہے۔ سردی کی ٹھنڈی، خشک ہوا نہ صرف جلد بلکہ کھوپڑی کی نمی بھی چھین لیتی ہے۔ جب کھوپڑی خشک ہوجاتی ہے تو خشکی پیدا ہوتی ہے جو بالوں کی جڑوں کو کمزور کرکے جھڑنے کا باعث بنتی ہے۔
اس دوران اکثر لوگ خشکی سے نجات کے لیے روزانہ یا ضرورت سے زیادہ تیل لگانا شروع کردیتے ہیں۔ لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ یہ طریقہ مسئلہ مزید بڑھا سکتا ہے۔ بہت زیادہ تیل لگانے سے کھوپڑی پر فنگس کی افزائش بڑھتی ہے، جس سے خشکی اور ٹوٹ پھوٹ میں اضافہ ہوتا ہے۔ ماہرین کی رائے ہے کہ تیل شیمپو سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلے لگانا فائدہ مند ثابت ہوتا ہے اور کھوپڑی کو چکنا رکھنے کے بجائے مناسب نمی فراہم کرتا ہے۔
سردیوں میں گرم کپڑے، ٹوپی، اسکارف اور کمبل کا استعمال بھی بالوں پر رگڑ پیدا کرتا ہے۔ رگڑ سے بال الجھتے، خشک ہوتے اور آخرکار ٹوٹنے لگتے ہیں۔ اسی لیے رات کو سوتے وقت ریشمی یا نرم کپڑے کی ٹوپی پہننے کی تجویز دی جاتی ہے تاکہ رگڑ کم ہو اور بالوں کی سطح محفوظ رہے۔ ماہرین اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ روئی یا سخت مٹیریل والی ٹوپیاں زیادہ نقصان کرتی ہیں۔
ایک اور اہم وجہ وٹامن ڈی کی کمی ہے۔ سردیوں میں لوگ کم دھوپ میں نکلتے ہیں اور سورج کی روشنی بھی نسبتاً کم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کم ہونے لگتی ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی بالوں کے جھڑنے کو تیز کرتی ہے۔ اگر بال غیر معمولی تیزی سے جھڑ رہے ہوں تو وٹامن ڈی کا ٹیسٹ کروانا اور ڈاکٹر کے مشورے سے سپلیمنٹ لینا بہتر تصور کیا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بال گرنا ایک قدرتی عمل ہے، لیکن جب اس کے ساتھ دیگر عوامل شامل ہوجائیں تو صورتحال سنگین ہوسکتی ہے۔ آلودگی، ذہنی دباؤ، ہارمونز کی تبدیلی اور ناقص غذا اس مسئلے کو بڑھانے والے بڑے محرکات ہیں۔ بڑے شہروں میں فضائی آلودگی کھوپڑی کی سطح پر مضر ذرات جمع کر دیتی ہے، جس سے انفلامیشن اور خشکی بڑھتی ہے۔ اسی طرح پانی میں موجود کلورین اور سخت کیمیکل بھی بالوں کی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔
غذائیت کی کمی بھی اس مسئلے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آئرن، زنک، اومیگا تھری اور وٹامنز کی کمی سے بال کمزور پڑ جاتے ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سردیوں میں بالوں کی صحت برقرار رکھنے کے لیے موسم کے مطابق غذاؤں کا استعمال فائدہ مند ہے۔ موسمی پھل جیسے کینو، مالٹے، امرود اور سبز سبزیاں، وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں، جو کھوپڑی کی صحت کو بہتر بناتی ہیں۔ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز مچھلی، بادام، اخروٹ اور السی میں پائے جاتے ہیں، جو بالوں کی مضبوطی اور چمک بڑھاتے ہیں۔
ماہرین کی تجویز ہے کہ سردیوں میں شیمپو کا استعمال کم سے کم رکھا جائے، اور بال بہت زیادہ گرم پانی سے نہ دھوئے جائیں۔ نیم گرم پانی بہتر ہے، کیونکہ بہت گرم پانی کھوپڑی کی قدرتی نمی ختم کر دیتا ہے۔ ہلکے شیمپو اور کنڈیشنر کا استعمال، ہفتے میں ایک سے دو بار تیل لگانا اور نرم تولیے سے بال خشک کرنا مفید عادات ہیں۔ بال خشک کرتے وقت سختی سے رگڑنے کے بجائے نرمی سے دبانا بہتر ہوتا ہے۔
بالوں کے گرنے میں ذہنی دباؤ کا بھی گہرا تعلق ہے۔ ماہرین کے مطابق تناؤ سے جسم میں ہارمونل تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں، جو بالوں کی جڑوں پر اثر انداز ہو کر انھیں کمزور کر دیتی ہیں۔ سردیوں میں معمول کے مطابق ورزش، واک اور تازہ ہوا میں وقت گزارنا نہ صرف ذہنی سکون دیتا ہے بلکہ مدافعتی نظام اور بالوں کی صحت پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔
بالوں کا جھڑنا اگر بہت زیادہ ہوجائے، بالوں کی جگہ خالی جگہیں نظر آنے لگیں یا اچانک جھڑاؤ شروع ہو جائے تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ یہ بعض اوقات ہارمونز، تھائرائیڈ یا دیگر طبی مسائل کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ متوازن خوراک، مناسب نگہداشت اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ سردیوں میں بالوں کا گرنا واضح حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ سردی اگر بالوں کا امتحان ہے تو تھوڑی سی توجہ کے ساتھ اس امتحان میں کامیابی بھی ممکن ہے۔