ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا نہری تنازع پر پس پردہ مفاہمت، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

0 minutes, 0 seconds Read

گورنر ہاؤس لاہور میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی پنجاب کی کوآرڈی نیشن کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، جہاں پاور شیئرنگ ایجنڈا پس منظر میں چلا گیا اور نہری تنازع کو سلجھانے کی کوششیں مرکزِ گفتگو بن گئیں۔

ذرائع کے مطابق، اجلاس کا آغاز تو پاور شیئرنگ سے متعلق بات چیت سے ہوا، لیکن جلد ہی گفتگو نہری نظام پر اختلافات کی طرف مڑ گئی۔ دونوں جماعتوں کے نمائندے ایک دوسرے کے تحفظات سننے کو تیار نظر آئے، اور ماحول روایتی تلخی کے بجائے مصالحانہ رہا۔

تکنیکی رپورٹ کی تجویز

اجلاس میں یہ تجویز بھی زیر غور آئی کہ معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی بجائے، ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کے آبی ماہرین سے نہری نظام کی غیر جانبدار رپورٹ بنوائی جائے۔ تجویز کو دونوں جانب سے سنجیدگی سے سنا گیا اور تکنیکی بنیادوں پر فیصلے لینے پر اتفاق ہوا۔

اجلاس میں شریک رہنماؤں نے اعتراف کیا کہ نہری مسئلہ محض انتظامی نہیں، بلکہ سیاسی درجہ حرارت بڑھا رہا ہے۔ اس تناظر میں اتفاق ہوا کہ میڈیا اور عوامی سطح پر بیانات سے گریز کرتے ہوئے مسئلے کو پس پردہ بات چیت سے سلجھایا جائے گا۔

ن لیگی ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پارٹی قیادت نے پیغام دیا ہے کہ پنجاب ”بڑا بھائی“ ہونے کے ناتے سیاسی تناؤ سے بچتے ہوئے ہر ممکن قربانی دینے کو تیار ہے تاکہ پی ڈی ایم میں اتحاد قائم رہے اور معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہو۔

ادھر وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ اور سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا جس میں معاملات حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

سندھ میں احتجاج، کھاد سے بھرے ٹریلر روکے گئے

دوسری جانب دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے فیصلے کے خلاف سندھ میں احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے۔ ڈہرکی میں مظاہرین نے یوریا کھاد سے بھرے ٹریلروں کو روک دیا، جو پنجاب منتقل کی جا رہی تھی۔ قوم پرست تنظیموں نے اہم شاہراہوں پر دھرنے دے رکھے ہیں، جس کے باعث درجنوں ٹریلرز راستے میں پھنس گئے ہیں۔

Similar Posts