یہ فیصلہ اسرائیل کو مقابلے میں شامل رکھنے کے معاملے پر یورپی براڈکاسٹنگ یونین (EBU) کے فیصلے کے فوراً بعد سامنے آیا۔
EBU نے کہا تھا کہ اسرائیل کو مقابلے سے نکالنے پر کوئی ووٹنگ نہیں ہوگی اور اسرائیل کو شرکت کی اجازت دی جائے گی۔ اس اعلان کے بعد کئی ممالک نے شدید ردعمل دیا۔
مذکورہ ممالک نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، اور گزشتہ سال کے مقابلے میں مبینہ سیاسی مداخلت اس بائیکاٹ کی بنیادی وجوہات ہیں۔
آئرلینڈ کے براڈکاسٹر RTE نے غزہ میں “انسانی بحران اور ہولناک جانی نقصان” کو وجہ قرار دیا، جبکہ نیدرلینڈز نے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کی موجودگی عوامی اقدار کے خلاف ہے۔
سلووینیا نے بھی 20 ہزار شہید ہونے والے بچوں کے نام پر مقابلے سے دستبرداری کا اعلان کیا۔
اسپین کے براڈکاسٹر RTVE نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مقابلے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا یورو وژن کی غیرجانبدار حیثیت کو متاثر کر رہا ہے۔
دوسری جانب جرمنی نے واضح کیا کہ اگر اسرائیل کو نکالا گیا تو وہ بھی یورو وژن میں حصہ نہیں لے گا۔ اسرائیلی صدر اسحاق ہرتزوگ نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر نمائندگی کا حق رکھتا ہے۔