کینیڈا نے شام کو ’دہشت گردی کے حامی ممالک‘ کی فہرست سے نکال دیا

کینیڈا نے شام کو اُن ممالک کی فہرست سے خارج کر دیا ہے جن پر دہشت گردی کی حمایت کا لیبل عائد تھا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا کی وزارتِ خارجہ نے نہ صرف شام کو بلکہ سابق باغی اتحاد کی مرکزی تنظیم تحریر الشام کی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزدگی بھی ختم کر دی۔

یہ تنظیم ایک وقت میں القاعدہ سے وابستہ رہی ہے مگر مغربی ممالک نے حالیہ مہینوں میں اس تنظیم کو دہشت گرد تنظیم کی فہرست سے نکالنا شروع کردیا ہے۔

کینیڈا کی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ دونوں فیصلے معمولی نہیں تھے بلکہ اتحادی ممالک کے اقدامات سے ہم آہنگ ہونے اور شام کے نئے حکمراں کی طرز حکومت کو دیکھتے ہوئے کیے گئے۔

اگرچہ کینیڈا نے شام اور تحریر الشام کو دہشت گردی کی فہرست سے خارج کر دیا لیکن اب بھی 56 شامی شخصیات پر پابندیاں برقرار ہیں جن میں بشارالاسد حکومت کے سابق عہدیدار اور ان کے اہلِ خانہ شامل ہیں۔

کینیڈا نے یہ فیصلے حال ہی میں امریکا اور برطانیہ کے شام سے متعلق کیے حالیہ اقدامات کے بعد کیے گئے ہے۔

جس کی ایک وجہ شام کی عبوری حکومت کے صدر احمد الشرع کے ملک میں استحکام لانے کی مسلسل کوششوں کو بھی قرار دیا گیا ہے۔

کینیڈا نے یہ اعلان اس وقت کیا ہے کہ جب شام کے سابق حکمران بشارالاسد کے طویل دورِ حکومت کے خاتمے کو ایک سال مکمل ہونے پر جشن منایا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ 2012 میں بشارالاسد نے جمہوریت نواز تحریک کو سختی سے کچلا تھا جس پر کینیڈا نے شام کو ’دہشت گردی کی حامی ریاست‘ قرار دیدیا تھا۔

گزشتہ برس شام کے باغی گروہوں نے تحریر الشام کی قیادت میں عسکری اتحاد بنایا جس نے بشار حکومت کے خلاف فوجی کارروائیاں کیں اور ملکی فوج کو پسپا کیا۔

باغی گروہ کی قیادت ابو محمد الجولانی کررہے تھے جنھوں نے 2016 میں القاعدہ سے وابستگی ختم کرے مقامی تنظیم کو منظم کیا۔

انو محمد الجولانی نے باغی گروہوں کے اتحاد سے بشار حکومت کا تختہ الٹ دیا اور نئے عبوری صدر بن گئے اور اب انھیں دنیا ان کے اصل نام احمد الشرع کے نام سے جانتی ہے۔

شام میں حکومت کی اس تبدیلی کو امریکا اور سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی اور مغربی ممالک کی حمایت بھی حاصل رہی ہے۔

امریکا نے جون 2025 میں شام پر عائد کچھ پابندیاں جزوی طور پر معطل کیں اور نومبر میں انہیں مزید توسیع دی۔

صدر ٹرمپ نے شام کے نئے حکمراں احمد الشرع کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے بھی خارج کردیا۔

یورپی ممالک بھی شام پر کئی پابندیاں نرم کرچکے ہیں۔ شامی عبوری صدر احمد الشرع صدر ٹرمپ سے کئی ممالک کا دورہ کرکے سربراہان مملکت سے ملاقات کرچکے ہیں۔

شامی صدر نے ملک میں عسکری تنظیموں کو اسلحہ فوج کے حوالے کرکے ضم ہونے کی ہدایت بھی کرچکے ہیں۔

 

Similar Posts